
واللہ! معجزے ایسے بھی رونما ہوتے ہیں۔ یقینا فلسطینی معصوم بچی کے جگر پاش لفظ عرش معلیٰ تک جا پہنچے جس نے کہا تھا کہ میں اپنے اللہ سے جا کر شکایت کروں گی۔ فلسطین کو کھنڈرات میں بدلنے والے ، ہزاروں معصوم فلسطینیوں کے خون سے ہاتھ رنگنے والے درندے امریکہ کی ناجائز اولاد اسرائیل نے مزید حوصلہ پکڑا تو طاقت کے زعم میں اندھے ہو کر اُس نے قطر پر حملہ کرکے گویا ”بم کو خود لادت مار دی” اُدھر اُس معصوم شہید فلسطینی بچی کی FIRپر قدرت کا انتقام حرکت میں آیا تو دنیاوی رنگ رلیوں میں مشغول عالم اسلام کی غیرت بھی انگڑائی لے کر بیدار ہوئی۔ احساس ہوا کہ یہ عفریت امریکی بغل بچہ اسرائیل تو اب ایک ایک کرکے ہمیں ہڑپ کرنے کے درپے ہے۔ تو پھر وہ ”تاریخ ساز پاک سعودیہ دفاعی معاہدہ” طے پایا جس نے خطے کا سیاسی، اقتصادی، دفاعی نقشہ چند دنوں میں بدل کر رکھ دیا۔ ”ویلڈن پاک سعودی دفاعی معاہدہ ویلڈن”
پاک سعودیہ دفاعی معاہدہ پر ایک دنیا ششدر رہے۔ اسرائیل سمیت انڈیا کی راتوں کی نیندیں حرام ہو چکی۔ اسرائیل کی پیٹھ تھپتھپانے والا دوغلا امریکہ حیران و پریشان ہے کہ یہ ہو کیا رہا ہے۔ اتنے بڑے انقلاب کا تصور تو انہوں نے خواب میں بھی نہیں دیکھا ہو گا کہ عالم اسلام ایک جان ہو کر ایٹمی صلاحیت کے حامل اسلامی جمہوریہ پاکستان کو یوں راتوں رات قریب 2ارب مسلمانوں کی قیادت نصیب ہو گی۔ وزیراعظم پاکستان کے جہاز کو سعودی فضائی حدود میں F-15 طیاروں کے جلو میں پروٹوکول ، ریاض ایئرپورٹ پر 21توپوں کی سلامی، پرپل قالین، گارڈآف آنر، ولی عہد کا گرمجوشی سے معانقہ ، آرمی چیف حافظ عاصم کو سلیوٹ، قصر الیمامہ کے شاہی دیوان میں استقبالیہ یہ سب جہاد کی برکت ہے۔ ویلڈن سپہ سالار آرمی چیف جنرل عاصم منیر ۔ الحمدللہ دنیا بھر کے اسلامی ممالک میں پاکستان کی دلیر اور بہادر فوج نے حال ہی میں ہمارے بدترین بزدل دشمن انڈیا کو جس نے اسرائیل کی شہ پر پاکستان سے چھیڑخانی کی تو آرمی چیف کی قیادت میں پاک فوج کے شاہینوں نے انڈیا کو دُھول چٹا کر رکھ دی۔ انڈیا کے رافیل پتنگوں کی طرح بھسم ہو گئے۔ دفاعی سسٹم بھُوسے کا ڈھیر بن کر رہ گیا۔ یہ اتنا زناٹے دار تھپڑ تھا کہ دنیا کو لگا کہ شاید انڈیا کہیں انتقام میں اندھا ہو کر ایٹمی حملہ نہ کر دے تو ایک عرب ملک کے وزیرخارجہ نے باقاعدہ پاکستان کو آ کر مشورہ دیا کہ پلیز ”ہتھ ہولا رکھو” تو اللہ کے ولی آرمی چیف نے جواب دیا کہ جنگ کا آغاز انڈیا نے کیا ہے اختتام ہم کریں گے۔ پھر دنیا نے تماشا دیکھا کہ انڈیا کا امیج کیسے برباد ہوا۔ اُس کا اخلاقی ، سیاسی اور دفاعی حصار کیسے چکنا چور ہو کر رہ گیا۔ وہ آج بھی ہاتھ لگا لگا کر دیکھ رہا ہے کہ وہ ہر جگہ سے ”لالو لال” ہو چکا ہے۔ مودی نظریں اٹھانے اور ملانے کے قابل نہیں رہا۔ پاک فوج کے جوش جذبے، صلاحیت، حکمت اور ایمان کی حرارت نے آج ”ممولے کو لڑا دے شہباز سے” پاک فوج نے ہتھیلی پر سرسوں جما کر دکھا دی۔ ویلڈن پاک فوج یہ وہ یوٹرن تھا جب پاکستان کی اہمیت اور اہلیت کا ادراک حقیقی معنوں میں اسلامی ممالک کو معلوم پڑا۔ سب سے پہلے یہ اعزاز MBSکے حصے میں آیا کہ خادم حرمین شریفین نے اپنی مقدس سرزمین کے دفاع کے لیے پاکستان سے تاریخ ساز معاہدہ کیا۔ یہ تو شروعات ہے، بونداباندی تو ہونے والی ہے۔ قطر جس پر اسرائیلی حملہ اِس تحرک کی وجہ بنا آج اُس کے دفاعی حصار کی ذمہ داری بھی پاکستان کے حوالے ہے۔ آیندہ آنے والے دنوں میں متحدہ عرب امارات کے ساتھ بہت سے اسلامی ممالک بھی اس کثیرالجہتی دفاع کا حصہ بننے جا رہے ہیں۔ اب امریکہ کی ناجائز اولاد اسرائیل کی ”گیدڑ کٹ” کا وقت آیا چاہتا ہے۔ ان شاء اللہ
قطر پر اسرائیلی حملہ کے بعد قطر میں منعقدہ کانفرنس جس میں 50سے زائد اسلامی سربراہان کی شرکت نے مرحوم وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی اسلامی کانفرنس کی یاد تازہ کر دی۔ نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار نے درست کہا کہ عالمِ اسلام کی نظریں اس کانفرنس کے نتائج پر مرکوز ہیں۔ ملائیشیا کے انورابراہیم نے کہا ہماری آیندہ جنریشن دیکھے گی کہ ہم نے کیا کیا۔ اللہ کا شکر ہے کہ اِس کانفرنس کے بعد حقیقی اقدامات کا انقلاب آمیز ردِعمل دفاعی معاہدوں کی شکل میں سامنے آ رہا ہے۔ اب بات محض گفتن، نشستن، برخاستن تک نہیں رہے گی۔ تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی کسی مردِ قلندر نے اللہ کے توکل پر تکیہ کیا تو تاریخ رقم کر دی۔ شاہ فیصل شہید سعودی بادشاہ کے یہ الفاظ سونے کے پانی سے لکھنے والے ہیں اور امر ہو چکے ہیں کہ 1973ء عرب اسرائیل جنگ میں جو اسرائیل کی حمایت کرے گا، ہم اُس کا تیل بند کر دیں گے اور کسی نے زبردستی کی کوشش کی تو تیل کے کنووں کو آگ لگا دیں گے۔ تو کسی دانشور نے پوچھاتو پھر آپ لوگ زندہ کیسے رہو گے تو کیا تاریخی جواب دیا کہ ہم تو اونٹنی کے دودھ اور کھجور پر بھی اپنی زندگی گزار سکتے ہیں۔ تو یورپ اور امریکہ کی نہ صرف چیخیں نکل گئیں بلکہ ”ہوا خارج” ہو گئی۔ بالکل اسی طرح 1973ء کی عرب اسرائیل جنگ میں وزیراعظم بھٹو مرحمو نے سیرین ایئرفورس میں اپنے پائلٹ بھیجے تھے جنہوں نے اسرائیلی جہازوں کا ”کچومر سلاد” بنایا تھا۔ اسرائیلی جہاز گرانے والے گروپ کیپٹن سلمان علوی ابھی حیات ہیں۔ تب بھی عرب ممالک کو پاکستانی افواج اِس کی فوجی حکمت عملی، اور جانفروشی کا علم تھا اور ماشاء اللہ آج کا پاکستان تو موجودہ فوجی اور سیاسی قیادت میں اللہ نے اسلامی دنیا کی امامت کرنے کے لیے میدانِ عمل میں اُتار دیا ہے۔”شالا نظر نہ لگے” آیندہ آنے والے دنوں میں یہ ایک اسلامی نیٹو تنظیم بننے جا رہی ہے جس کی ہوا کوئی بھی اسلام دشمن طاقت چھو نہ سکے گی۔ ان شاء اللہ
میرے سوہنے ربّ کا قرآن میں فرمان موجود ہے کہ یہودی اور عیسائی مسلمانوں کے دوست نہیں ہو سکتے۔ اندازہ کریں امریکہ کی منافقت اور دوغلے پن کا قطر نے حال ہی میں 4لین ڈالر کا ایک پرتعیش جہاز امریکی صدر کو خوشامد میں دیا۔ 2کھرب ڈالر بھی امریکہ میں ہی انوسٹ کیا مگر اُسی امریکہ نے اپنی ناجائز اولاد کو ”ہیراشیری” دے کر قطر پر حملہ کروایا۔ خود قطر کے پاس 90لڑاکا جہاز موجود ہیں۔ امریکہ کا مہنگا ترین ڈیفنس سسٹم بھی ہے۔ 20ارب ڈالر کا دفاعی سازوسامان ،پیٹریاٹ میزائل، ڈیفنس میکنزم اور مزے کی بات کہ خود امریکہ کا امریکہ کے بعد سب سے بڑا اڈہ قطر میں ہے۔”گھر کا بھیدی لنکا ڈھائے” جب ”چور اور کُتی” آپس میں مل جائیں تو پھر ایسا ہی ہوتا ہے۔
خود سعودی عرب نے پچھلے سال 142بلین ڈالر کا ڈیفنس معاہدہ امریکہ کے ساتھ کیا جو پاکستان کے مجموعی قرضے سے بھی زیادہ ہے۔ تیل کے کنووں سے بلیک گولڈ کی آمدن یا وسائل کی کوئی کمی نہیں ہے ۔ تبھی تو نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کیا قلندرانہ بات کی ہے ہمارا 130ارب ڈالر کا قرضہ سعودی عرب کے لیے ”دونی یا چونی” ہے اگر سعودیہ وہ ادا کر دے تو اسرائیل کا تیاپانچہ کرنا اور مڈل ایسٹ خصوصاً حرمین شریفین کی حفاظت پاکستان کے لیے سعادت ہے۔
خطے کے تین ممالک ہیں جن کی افواج اور دفاعی صلاحیت مسلّمہ ہے۔ مگر سب سے بڑا اعزاز پاکستان کا ہے کہ یہ ایک ایٹمی طاقت ہے۔ حالیہ جنگ میں ایران نے اسرائیل کو کھنڈر کرکے غزہ کے مسلمانوں کے کلیجے ٹھنڈ ڈالی۔ ترک قوم بھی دفاعی ٹیکنالوجی میں کسی سے کم نہیں۔ بنگلہ دیش بھی اب رجوع کر چکا ہے۔ مسلمانوں کے عالمی اتحاد کا قیام عمل میں آ چکا ہے، جس کی قیادت اللہ نے پاکستان کو نصیب کی ہے۔ فلسطین کی شہید معصوم بچی کی FIRپر کارروائی شروع ہو چکی ہے۔ مظلوموں کے خون کی ایک ایک بوند کا حساب ہو گا۔ اِن یہودیوں کو پتھر بھی پناہ نہیں دیں گے۔ اُس معصوم شہید فلسطینی بچی کی روح آسمان سے اس نظارے کو یقینا دیکھ رہی ہو گی۔ کیوں قارئین آپ کیا کہتے ہیں؟؟؟
٭









