میٹروبس روٹ”کامونکی سے وزیرآباد کیوں نہیں؟”… رانا محمد ابراہم نفیس

کفرٹوٹا خدا خدا کرکے، بالآخرگوجرانوالہ کی بھی سنی گئی۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف کی نظر کرم نے گوجرانوالہ کے شہریوں کا دل جیت لیا۔ میٹروبس، الیکٹرک بسیں بھی اب گوجرانوالہ کے باسیوں کے نصیب میں آنے والی ہیں۔ گوجرانوالہ جو کبھی مسلم لیگ (ن) کا قلعہ تھا، اپنوں کی مخاصمت، ذاتی مخالفت اور اندرونی دھڑے بندی نے مسلم لیگ (ن) کے قلعہ میں اتنی دراڑیں ڈال دیں کہ پورے کا پورا سیاسی قلعہ گزشتہ الیکشن میں دھڑام سے ڈھے گیا۔ یہی وجہ ہے میاں نوازشریف نے بھی گوجرانوالہ کو نظرانداز کر دیا۔ وگرنہ جتنی عزت توقیر سیاسی لحاظ سے مسلم لیگ (ن) کو گوجرانوالہ کے باسیوں نے دی اس کی مثال پورے پنجاب میں نہیں ملتی۔ پنجاب کا بگ سٹی جس میں پہلی دفعہ PTIکے ایک نوجوان نے جس کو کوئی سیاسی طور پر جانتا تک نہیں تھا، اُس موروثی وراثتی سیاسی گدی نشین کو ایسا سیاسی پٹخا دیا کہ عقل دنگ رہ گئی۔اب بھی اگر درست سیاسی فیصلے نہ کیے گئے تو ممکن ہے مستقبل میں بھی ن لیگ سیاسی ڈگمگاہٹ کا شکار رہے۔

بیوروکریسی جو اب بگڑ کر ‘بُراکریسی’ کے عنوان سے جانی جاتی ہے میں آج بھی ایسے ایسے ہیرے پائے جاتے ہیں جن کی قابلیت صلاحیت اور انتھک کارکردگی خود بول کے بتاتی ہے کہ آج بھی اگر دیانتداری کے ساتھ کام کیا جائے تو لوگ بھی فرشِ دل دیدہ راہ کر دیتے ہیں۔ نویدحیدر شیرازی کمشنر گوجرانوالہ اور ڈی سی گوجرانوالہ نے دن رات کی انتھک کاوشوں کا جہاں لوہا منوایا وہاں ڈی سی گوجرانوالہ نویداحمد نے پنجاب بھر میں اعلیٰ کارکردگی کا اعترافی میڈل حاصل کرکے گوجرانوالہ کا نام سربلند کر دیا۔

گوجرانوالہ کی تاریخ میں اتنی عوامی پذیرائی آج تک کسی بیوروکریٹ کے حصے میں نہیں آئی۔ تو بات ہو رہی تھی کہ سی ایم پنجاب نے گوجرانوالہ میٹروبس کا اعلان کر دیا۔ بلاشک و شبہ اس کے پیچھے بلال فاروق تارڑ جو کہ عطاتارڑ کے بھائی ہیں اور پچھلے الیکشن میں وہ بھی کچھ اپنے مہربانوں کی وجہ سے الیکشن نہیں جیت پائے، اُن کی کاوشوں کا بھی بہت ہاتھ اور عمل دخل ہے اور یہ واحد سیاستدان ہے جو اپنی سادگی، خلوص، اپنائیت اور کھلے ڈھلے ظرف والا انسان ہے جس کا ڈیرہ آج بھی آباد ہے اور لوگ بلاجھجھک اپنے مسائل لے کر جاتے اور مراد پاتے ہیں۔ ان کا ہیڈکوارٹر گکھڑمنڈی ہے، جہاں سے میٹرو کا روٹ شروع ہو کر ایمن آباد تک طے پایا ہے۔

ایمن آباد کی بے شک اپنی ایک تاریخ ہے اور سکھوں کی عبادت گاہ اور سکھ یاتریوں کی سہولت کے لیے شاید روٹ کو وہاں تک مختص کر دیا گیا ہے۔ مگر افسوس ہے کہ روٹ کو طے کرتے وقت عوام کی سہولت کو یکسرنظرانداز کرکے محض ایک سیاسی نیک نامی حاصل کرنے کی کوشش کی گئی ہے حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ اس روٹ کو درست کرکے واقعتاً عوام کی پذیرائی اور ستائش کے ساتھ ساتھ مسلم لیگ (ن) اپنا ایک باوقار ووٹ بنک بنا سکتی ہے جو کہ قبل ازیں نقصان میں جا چکا ہے۔ ساری دنیا جانتی ہے کہ وزیرآباد ایک صنعتی شہر ہونے کے ساتھ ساتھ وہاں چودھری پرویز الٰہی انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی جہاں ہزاروں لوگوں کی روزانہ آمدورفت رہتی ہے۔ کیا محض چودھری پرویز الٰہی کے نام سے منسوب ہونے کی بنیاد پر عوام کو وہاں پر میٹروبس کی رسائی نہیں دی جا رہی ۔ مجھے تو حیرت اس بات پر ہے کہ وزیرآباد جہاں چیمہ برادران کا طوطی بولتا ہے، جناب ذوالفقار چیمہ جن کی خدمات سے کوئی کافر بھی انکار نہیں کر سکتا ہے، اُن کے بھائی جسٹس ریٹائرڈ افتخارچیمہ، ڈاکٹر نثار چیمہ وہ کیوں چپ کا روزہ رکھے ہوئے ہیں۔ اس کارڈیالوجی ہسپتال کے مریضوں اُن کے تیمارداروں اور وزیرآباد کے عوام کی سہولت کے لیے وہ کیوں اپنا کردار ادا نہیں کر رہے۔

بہت سادہ سی بات ہے فیصلے وہ کرنے چاہییں جو عوام میں آپ کی مقبولیت کی سند بن جائیں۔ بند کمروں اور ڈرائنگ روم کی سیاست کی وجہ سے آج بڑے بڑے ”جگادری” سیاستدان اپنے محافظوں کے بغیر عوام میں نہیں نکل سکتے۔ اس لیے کہتے ہیں کہ فیصلے بولتے ہیں۔ خواہ وہ عدالت کے کسی جج کا فیصلہ ہو یا عوامی مفاد میںکیا گیا کسی سیاستدان کا درست اقدام ہو۔ آج اگر 1122 کے نام کے ساتھ چودھری پرویز الٰہی کو تاریخ نہیں بھول سکتی تو موٹرویز کے جال انفراسٹرکچر اور ایٹمی دھماکے کے حوالے سے نوازشریف کا بڑے سے بڑا ”ناقد” بھی اُس کو نظرانداز نہیں کرسکتا۔ اسی طرح میٹروبس روٹ کا مسئلہ ہے ، وزیرآباد سے کامونکے تک یہ پاکستان کا واحد میٹرو بس روٹ ہے جو ناک کی سیدھ میں تیر کی طرح سیدھا ہے۔ سب سے کم خرچ یہ روٹ ہے جس میں کوئی زگ زیگ نہیں، کوئی اُتار چڑھائو نہیں، کوئی موڑ نہیں۔ گوجرانوالہ اگر بگ سٹی ہے تو وزیرآباد اور کامونکے اس کے بازو ہیں اوریہ دونوں شہر گوجرانوالہ سے یوں جڑے ہوئے ہیں کہ یہ لاکھوں لوگوں کا روٹ ہے اور آپ یقین کریں کہ یہ بہت کمائو روٹ ہے۔ براہ کرم عوام کے دل کی آواز سنیں۔ صحیح اور حقیقی عوامی امنگوں کے مطابق فیصلے کریں۔

تاریخ میں آپ کا نام جگمگائے گا۔ میری بلال فاروق تارڑ، چیمہ برادران اور کامونکے کے کرتادھرتا (ن) لیگیوں اور خصوصاً کمشنر گوجرانوالہ اور ڈی سی گوجرانوالہ سے درخواست ہے کہ وہ اپنی دانشمندی سے حکام بالاکو آمادہ کریں کہ میٹروبس کے روٹ کو وزیرآباد سے کامونکے تک توسیع دے دی جائے تو آپ یقین کریں لاچار اور غریب لوگوں، دل کے مریضوں، اُن کے تیمارداروں کی دعائوں میں شامل ہو جائیں گے۔ پتہ نہیں آپ کی یہ نیکی کسی دل کے مریض کی جان بچانے کے کام آ جائے اور آپ کا بیڑہ پار ہو جائے کہ واقعی میں ہم سب کو اگلی منزل کے لیے دعائوں کی سخت ضرورت ہو گی۔ویسے بھی حدیث ہے کہ ”ایک انسان کی جان بچانا پوری انسانیت کو بچانے کے مترادف ہے” تو پھر کیوں نہ میٹرو بس روٹ کو وزیرآباد چودھری پرویز الٰہی انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی سے شروع کرکے کامونکے تک کر دیا جائے کہ وقت کا یہی تقاضا ہے۔

اب جس کا جی چاہے آئے اور پائے روشنی
ہم نے تو دل جلا کے سرِ عام رکھ دیا

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں