بیجنگ (وائس آف رشیا) چینی سرکاری میڈیا کے مطابق چینی، روسی اور ایرانی سفارتکاروں نے ملاقات کی ہے یہ ملاقات بیجنگ کی امیدوں کے تحت ہوئی تاکہ تہران کے جوہری پروگرام پر طویل عرصے سے رکے ہوئے مذاکرات کو دوبارہ شروع کیا جا سکے۔
تہران نے 2015 کے معاہدے پر واشنگٹن کی دستبرداری کے بعد ایک سال تک عمل کیا، لیکن پھر اپنی ذمہ داریوں کو کم کرنا شروع کر دیا۔ اس معاہدے کو بحال کرنے کی کوششیں اس کے بعد سے ناکام رہی ہیں۔
بیجنگ نے کہا ہے کہ اسے امید ہے کہ جمعہ کے مذاکرات “رابطے اور ہم آہنگی کو مضبوط کریں گے، تاکہ جلد از جلد مکالمہ اور مذاکرات دوبارہ شروع کیے جا سکیں۔”
چینی سرکاری نشریاتی ادارے سی سی ٹی وی کی جانب سے ملاقات کے بارے میں جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ تینوں سفارتکاروں نے “ایران کے جوہری مسئلے اور دیگر مشترکہ دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔”
سرکاری میڈیا نے مذاکرات کی مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں، جن میں چین کے نائب وزیر خارجہ ما ژاؤشو، روس کے نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف اور ایران کے نائب وزیر خارجہ کاظم غریب آبادی نے شرکت کی۔
ٹرمپ، جنہوں نے جنوری میں وائٹ ہاؤس میں دوسری مدت کے لیے واپسی کی، نے ایران کے خلاف اپنی “زیادہ سے زیادہ دباؤ” کی پالیسی کو دوبارہ نافذ کیا ہے، جو ان کے پہلے دور میں اپنائی گئی حکمت عملی کی عکاسی کرتی ہے۔
انہوں نے ایران کے ساتھ نئے مذاکرات کا مطالبہ کیا ہے، لیکن تہران نے امریکی پابندیاں ختم ہونے تک براہ راست مذاکرات کو مسترد کر دیا ہے۔









