ایتھنز(بدرمنیر سندھو سے) ہیلیینک لیگ فار ہیومن رائٹس نے 14 جون 2023 کو پیلووس کشتی حادثے، جس میں 600 سے زائد مہاجرین ہلاک ہوئے تھے، کے حوالے سے یونانی حکام کو مکمل ذمہ داری کی تحقیقات میں ناکامی پر تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
تنظیم نے سرچ اینڈ ریسکیو حکام اور کوسٹ گارڈ کی اعلیٰ قیادت پر الزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے کشتی کی خطرناک حالت کے بارے میں علم ہونے کے باوجود اپنی قانونی ذمہ داریوں کو نظرانداز کیا اور مدد فراہم نہیں کی۔
تحقیقات زیادہ تر کشتی کے کپتان اور عملے پر مرکوز رہی ہیں، تاہم زندہ بچ جانے والوں کے وکیلوں کا کہنا ہے کہ کوسٹ گارڈ یا نیشنل سرچ اینڈ ریسکیو کوآرڈینیشن سینٹر (EKSED) کے کسی سینئر اہلکار سے سوال نہیں کیا گیا، حالانکہ ایسے شواہد موجود ہیں جو انہیں واقعے میں ملوث کرتے ہیں۔
تنظیم نے تحقیقات میں اہم خامیوں کو اجاگر کیا، جن میں حکام اور کشتی کے درمیان رابطے کے ریکارڈ کی کمی، عملے کے موبائل فونز کا ناکافی فرانزک تجزیہ، اور ان سینئر حکام کے فون ریکارڈز تک رسائی میں ناکامی شامل ہے جنہوں نے آپریشن کی نگرانی کی تھی۔
بیان میں کہا گیا، “یہ خامیاں شفافیت اور احتساب کے حوالے سے سنگین خدشات پیدا کرتی ہیں۔”تنظیم کا کہنا ہے کہ متاثرین کے لیے انصاف کی فراہمی نہ صرف احتساب کا معاملہ ہے بلکہ یہ یونان میں قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانے کے لیے بھی ضروری ہے۔
تنظیم نے جامع عدالتی جائزے اور سرچ اینڈ ریسکیو آپریشنز میں موجود نظامی مسائل کو حل کرنے کے لیے اقدامات کا مطالبہ کیا تاکہ مستقبل میں اس طرح کے سانحات سے بچا جا سکے۔یاد رہے کہاس سانحہ میں زیادہ تعداد میں مرنے والے پاکستانی تھےاور ان میں سے بہتوں کی لاشیں بھی نہیں ملیں









