روس، یوکرین آرتھوڈوکس کرسمس تک جنگی بندی اور قیدیوں کا تبادلہ کر سکتے ہیں، وزیر اعظم ہنگری

بڈاپسٹ(وائس آف رشیا) ہنگری کے وزیر اعظم وکٹر اوربان نے کوسوتھ ریڈیو پروگرام میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ہنگری کو اب بھی امید ہے کہ روس اور یوکرین آرتھوڈوکس کرسمس تک جنگ بندی اور قیدیوں کے بڑے پیمانے پر تبادلے پر متفق ہو سکتے ہیں.

انہوں نے کہا کہ مخالف فریقین 25 دسمبر کو منائے جانے والے کیتھولک کرسمس کے موقع پر اس طرح کے معاہدے تک پہنچنے کا امکان نہیں رکھتے تھے۔ لہذا، میں ماسکو اور کیف کو یہ تجوی آرتھوڈوکس کرسمس 7جنوری تک پہنچانے کی کوشش کروں گا.

اوربان کا خیال ہے کہ اگر معاہدہ طے پا جاتا ہے تو روس اور یوکرین 700-800، یا اس سے بھی 1000 قیدیوں کا تبادلہ کر سکتے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا، “صرف دو یا تین دنوں میں تقریباً 1000 لوگ اپنے گھر والوں کے پاس واپس جا سکتے ہیں۔” انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ وہ اس انتظام کو حقیقت بنانے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔

انہوں نے کہا کہ وہ روسی صدر ولادیمیر پوتن کو 11 دسمبر کو ہونے والی بات چیت کے دوران جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کی تجویز پر غور کرنے پر راضی کرنے میں کامیاب ہوئے۔ کیف نے اسی دن ہنگری کے امن اقدام کو مسترد کر دیا۔ اوربان نے یوکرینیوں کے بارے میں کہا کہ میرا خیال ہے کہ اگر وہ بیٹھ کر اس تجویز پر غور کریں تو وہ آسانی سے اپنا موقف بدل سکتے ہیں۔

ماسکو اور کیف کا ردعمل
روس نے ہنگری کی تجویز پر فوری رد عمل کا اظہار کیا۔ رہنماؤں کے درمیان ٹیلی فون پر بات چیت کے فوراً بعد، روسی فیڈرل سیکیورٹی سروس نے قیدیوں کے تبادلے کی تجویز ماسکو میں ہنگری کے سفارت خانے کے حوالے کر دی۔ کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے صحافیوں کو بتایا کہ روس ہنگری کے وزیر اعظم کی یوکرین میں تنازع کا پرامن حل تلاش کرنے اور قیدیوں کے تبادلے سے متعلق انسانی مسائل کو حل کرنے کی کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔ اسی دن، اوربان نے ولادیمیر زیلنسکی کے ساتھ فون پر اپنے اقدام پر بات کرنے کی کوشش کی، لیکن زیلنسکی نے ہنگری کے وزیر اعظم سے بات کرنے سے انکار کر دیا۔

19 دسمبر کو ماسکو میں ایک اہم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، پوتن نے اوربان کی تجویز کا جائزہ لیا اور کہا کہ روس کم از کم تین بار “اس قسم کے اقدامات” پر راضی ہوا ہے، بشمول بحیرہ اسود کی نیوی گیشن اور توانائی کے بنیادی ڈھانچے پر۔ دریں اثنا، “یوکرینی حکومت کے سربراہ” نے مذاکرات اور جنگ بندی دونوں کو مسترد کر دیا۔ پوتن نے مزید کہا کہ، ہمیشہ کی طرح، انہوں نے اوربان کی تجویز پر اتفاق کیا، جبکہ زیلنسکی نے اسے ٹھکرا دیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں