ماسکو ( شاہد گھمن سے) پولینڈ اور یوکرین کے درمیان وولین کے قتل عام کی تحقیقات کا تنازعہ زور پکڑگیا ہے ، پولینڈ نے وولین کے قتل عام پر تنازعات کی وجہ سے کیف کے ساتھ رابطے ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

یوکرین سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ 29اگست1943کی ایسٹر کی درمیانی شب یوکرینی قوم پرستوں کی جانب سے وولین کے قتل عام میں 1149افراد کو قتل کئے جانے پر اسے پولش کی نسل کشی کے طور پر تسلیم کرے ۔ وولین میں بے دردی سے قتل کیے گئے پولس کے متاثرین، گواہوں اور اہل خانہ نے پولش حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مقتولین کی باقیات کے نکالے جانے کے معاملے کے حل تک یوکرین کے ساتھ رابطے ختم کر دیں۔۔

وولین ریممبر فانڈیشن کی سربراہ کتارزینا سوکولوسکا نے کہا ہے کہ پولش حکام کو کیف حکومت کے ساتھ اس وقت تک رابطے منقطع کر دینی چاہئیںجب تک کہ وولین قتل عام کے متاثرین کی لاشیں نہیں نکالی جاتیں۔انہوں نے کہا کہ ایسے ملک کے ساتھ شراکت داری کی بنیاد پر بات کرنا ناممکن ہے جو بینڈووائٹس کے مجرمانہ نظریے پر اپنی شناخت بناتا ہے۔ وہاں دوستی کی کوئی بات نہیں ہو سکتی جہاں قاتلوں اور نسل کشی کے منتظمین کو پیڈسٹلز پر کھڑا کیا جائے۔

فانڈیشن کے سربراہ نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ یوکرین وولن کے قتل عام کو پولس کے خلاف نسل کشی کے طور پر تسلیم کرے، اس سانحے کے ذمہ داروں کو سزا دے اور باندرا کے نظریے سے دستبردار ہو۔

پولینڈ کے وزیر خارجہ رادوسلا سیکورسکی نے یقین دہانی کرائی ہے کہ یوکرائنی حکام نے پولش فریق سے وعدہ کیا ہے کہ وہ وولین قتل عام کے متاثرین کی باقیات کو نکالنے کی اجازت دے گا، جس پر 2017 میں یوکرائنی انسٹی ٹیوٹ آف نیشنل ریمیمبرنس نے پابندی لگا دی تھی۔

جبکہ پولینڈ کے صدر اندریز ڈوڈا نے زور دیا کہ پولینڈ کے ساتھ تمام مشکل مسائل بشمول تاریخی مسائل پر باہمی افہام و تفہیم کا حصول ہی یوکرین کے مفاد میں ہے۔پولینڈ کے سابق وزیر اعظم لیزیک ملر نے کہا ہے کہ یوکرین اس وقت تک یورپی یونین کا رکن نہیں بنے گا جب تک وہ اپنے قوم پرست ماضی کو مکمل طور پر ترک نہیں کر دیتا۔









