نئی دہلی (وائس آف رشیا) روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن اپنے دو روزہ سرکاری دورۂ بھارت کے دوران جمعہ کو ہندوستانی صدر دروپدی مرمو اور وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کے بعد سرکاری مذاکرات کے لیے حیدرآباد ہاؤس پہنچے، جہاں دونوں ممالک نے اسٹریٹجک شراکت داری کو نئی جہت دینے کا عزم ظاہر کیا۔
سرکاری رہائش گاہ پر منعقدہ رسمی استقبالیہ تقریب کے بعد صدر پیوٹن نے مہاتما گاندھی کے میموریل پر حاضری دی۔ بعد ازاں حیدرآباد ہاؤس میں پیوٹن اور بھارتی وزیر اعظم کے درمیان بند کمرہ ملاقات ہوئی، جس کے بعد وفود کی سطح پر بات چیت کا سلسلہ جاری رہا۔ مذاکرات کے اختتام پر دونوں رہنماؤں کی موجودگی میں متعدد معاہدوں اور دستاویزات کا تبادلہ کیا گیا۔
اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم مودی نے کہا کہ ’’ہندوستان اور روس کے درمیان 25 سالہ اسٹریٹجک شراکت داری ہماری دوستی کی مضبوط بنیاد ہے۔ ہم نے 2030 تک دو طرفہ تجارت کو نئی بلندیوں تک پہنچانے کا جامع منصوبہ تیار کیا ہے۔‘‘
مودی نے اعلان کیا کہ ہندوستان روسی شہریوں کے لیے 30 روز کا فری ٹورسٹ ویزا فراہم کرے گا، جو انفرادی اور گروپ دونوں مسافروں کے لیے دستیاب ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اس سہولت سے دونوں ممالک کے عوامی رابطوں اور سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا۔
روسی صدر پیوٹن نے مذاکرات کو ’’انتہائی مثبت اور نتیجہ خیز‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ماسکو اور نئی دہلی عالمی سفارتی منظرنامے میں اہم شراکت دار ہیں اور دونوں ممالک بین الاقوامی استحکام کے لیے مشترکہ کردار ادا کر رہے ہیں۔
یوکرین کے تنازع پر گفتگو کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ ’’ہندوستان ہمیشہ امن کا خواہاں رہا ہے۔ ہم اس مسئلے کا حل بات چیت کے ذریعے چاہتے ہیں۔‘‘ دہشت گردی کے خلاف تعاون پر دونوں ممالک نے مشترکہ موقف اختیار کرنے کا اعادہ کیا۔
مشترکہ پریس کانفرنس نے عالمی برادری کو واضح پیغام دیا کہ مغربی دباؤ کے باوجود روس اور ہندوستان اپنی روایتی دوستی اور اسٹریٹجک شراکت کو مزید مضبوط بنانے کے لیے پُرعزم ہیں۔









