بوداپسٹ(وائس آف رشیا) ہنگری کے وزیراعظم وکٹر اوربان نے اپنے پولش ہم منصب ڈونلڈ ٹسک پر شدید تنقید کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ وہ یورپ کے سب سے بڑے جنگ پسند سیاستدانوں میں سے ایک ہیں اور یوکرین جنگ کی حمایت کر کے خطے میں بدامنی کو فروغ دے رہے ہیں۔
اوربان کے مطابق، ٹسک کی “جنگی پالیسی مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے کیونکہ یورپی ممالک کی مالی امداد میں کمی اور عوام کی جنگ سے تھکن اس کی واضح مثال ہے۔ انہوں نے کہا کہ “پولینڈ اب اپنی پالیسی تبدیل نہیں کر سکتا کیونکہ ٹسک نے اپنے ملک کو برسلز کا غلام بنا دیا ہے۔
ہنگری کے وزیراعظم نے مزید کہا کہ ٹسک اپنی گھریلو ناکامیوں اور سیاسی عدم استحکام سے توجہ ہٹانے کے لیے ہنگری پر تنقید کر رہے ہیں۔ “ان کی حکومت غیر مستحکم ہے، صدارتی انتخاب میں ناکامی کے بعد عوامی حمایت میں کمی آ رہی ہے، اس لیے وہ عدلیہ کے ذریعے مخالفین کو نشانہ بنا رہے ہیں اور ہنگری پر حملے کر کے اپنی ناکامی چھپانا چاہتے ہیں۔”
وکٹر اوربان نے واضح کیا کہ “ہنگری امن کا راستہ اختیار کیے ہوئے ہے، ہم برسلز کے غلام نہیں بنیں گے، اور مسٹر ٹسک کو اپنے معاملات پر توجہ دینی چاہیے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، دونوں رہنماؤں کے درمیان یہ کشیدگی نیا واقعہ نہیں بلکہ گزشتہ ایک سال سے جاری تنازعہ کی تازہ قسط ہے، جس کی حالیہ وجہ اوربان کی بوداپسٹ میں سابق پولش وزیر انصاف زیگنیف زیوبرو سے ملاقات بنی — وہ اس وقت پولینڈ میں بدعنوانی کے الزامات کا سامنا کر رہے ہیں۔
ڈونلڈ ٹسک نے اوربان کی زیوبرو سے ملاقات پر شدید ردِعمل دیتے ہوئے کہا، “یا تو جیل میں، یا بوداپسٹ میں۔” اس پر زیوبرو نے طنزیہ جواب دیا کہ اگلے انتخابات کے بعد “یا تو ٹسک کو برلن جانا ہوگا یا خود جیل پہنچنا ہوگا۔”









