اگر ٹرمپ نوبل انعام چاہتے ہیں تومسئلہ کشمیر حل کروائیں، لارڈز نذیراحمد کا کشمیر کانفرنس میں‌خطاب

اگر ٹرمپ نوبل انعام چاہتے ہیں تومسئلہ کشمیر حل کروائیں، لارڈز نذیراحمد کا کشمیر کانفرنس میں‌خطاب

ماسکو (پریس ریلیز) ماسکو سے آن لائن منعقدہ عالمی کشمیر کانفرنس میں دنیا بھر سے آئے ہوئے کشمیری، پاکستانی اور بین الاقوامی قائدین نے زور دے کر کہا کہ موجودہ بین الاقوامی تغیرات اور پاکستان-امریکہ کے بہتر ہوتے تعلقات کو کشمیری مسائل کے پائیدار اور منصفانہ حل کے لیے بروئے کار لایا جائے۔ شرکاء نے مشترکہ طور پر تقاضا کیا کہ اگر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ واقعی نوبل امن انعام کے متمنی ہیں تو انہیں مسئلۂ کشمیر کے تاریخی اور منصفانہ حل کے لیے عملی کردار ادا کرنا چاہیے۔

تفصیلات کے مطابق یومِ سیاہِ کشمیر کے موقع پر کشمیر الائنس فورم ماسکو کی جانب سے 27 اکتوبر کو منعقد کی گئی دسویٰ عالمی آن لائن کانفرنس منعقد ہوئی جس کی صدارت لارڈز نذیر احمد نے کی جبکہ علی رضا سید چیئرمین کشمیر کونسل یورپ ، غزالہ حبیب چیئرپرسن فرینڈز آف کشمیر، راجہ مختارسونی صدر ندائے کشمیر اسپین، ڈاکٹرسیہل ظفر چیمہ سابق صوبائی وزیر پنجابم، ڈاکٹر راجہ محمد سجاد خان (مظفرآباد) ڈائریکٹر کشمیر پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ، پروفیسر ڈاکٹر اشرف نظامی صدر ایسوسی ایشن آف پاکستانی گریجویٹس روس و سی آئی ایس سمیت معروف کشمیری و پاکستان شخصیات نے شرکت کی. جبکی میزبانی کے فرائض شاہد گھمن نے سرانجام دئیے…

کشمیرکانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے لارڈ نذیراحمد کا کہنا تھا کہ اگر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ حقیقی عالمی امن کا اعزاز (نوبل پیس پرائز) چاہتے ہیں تو انہیں مسئلۂ کشمیر کے حل میں فعال کردار ادا کرنا ہوگا۔

لارڈ نذیر نے کہا کہ معرکۂ حق کے بعد اور اب پاکستان اور امریکہ کے درمیان جو اچھے تعلقات بنے ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ کے عالمی بیانات نے کشمیر کو بین الاقوامی مسئلہ بنا دیا ہے۔ اگر وہ واقعی امن کے خواہاں ہیں تو کشمیر کے لیے عملی کردار ادا کریں۔ انہوں نے مزید سخت الفاظ میں کہاکہ اگر بھارت نے دوبارہ کوئی شیطانی حرکت کی تو پاکستان کو اپنی افواج سری نگر میں داخل کر کے کشمیری بھائیوں کی آزادی یقینی بنانی چاہیے۔

یورپی یونین علی رضا سید جو کشمیر کے عالمی اور اقوامِ متحدہ کے فورمز پر طویل عرصے سے نمائندگی کر چکے ہیں، نے کانفرنس میں کہاکہ کشمیر کے لوگوں نے صدیوں سے نقصان اٹھایا ہے ہمیں سفارتی محاذ فعال رکھ کر دنیا کی توجہ واپس اس انسانی المیے کی طرف مبذول کروانی ہے۔

علی رضا سید نے مزید کہا کہ یورپی اور عالمی فورمز پر کشمیر کے انسانی حقوق کے معاملات کو مسلسل اٹھانے کی ضرورت ہے۔ اس وقت پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کو بروئے کار لاتے ہوئے ایک مشترکہ کشمیر کمیٹی تشکیل دی جائے جو عالمی سفارتکاری کرے۔

غزالہ حبیب نے امریکی ماحول کے مفہوم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ اگر واقعی صدر ٹرمپ امن کے دعوے کرتے ہیں تو وہ عملی طور پر کشمیروں کے حق خود ارادیت کے لیے دباؤ ڈالیں۔ ہم امریکی سول سوسائٹی اور کانگریس میں بھی پیغام پہنچائیں گے۔ انہوں نے زور دیا کہ کشمیری آواز کو براہِ راست بین الاقوامی فورمز پر شامل کیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے درخواست کہ جو نوبل امن کا خواہش مند ہیں، وہ کشمیر کے حل کے لیے مخلصانہ اور عملی کردار ادا کریں۔

سپین سے راجہ مختارسونی نے کہاکہ یورپ میں کشمیریوں کے حقوق کے لیے شعور اجاگر کرنا ہماری اولین ذمہ داری ہے۔ پاکستان کو اپنی خارجہ پالیسی میں کشمیری نمائندوں کو برابری کی سطح پر شامل کرنا ہوگا تاکہ وہ خود اپنا موقف دنیا کے سامنے رکھ سکیں۔ انہوں حکومتِ پاکستان سے اپیل کہ وہ فوراً ایک “قومی و عالمی کشمیر کمیٹی” تشکیل دے جس میں کشمیری رہنماؤں کو باقاعدہ نمائندگی دی جائے اور یہ کمیٹی دنیا بھر میں حقِ خود ارادیت اور انسانی حقوق کے لیے مؤثر سفارتکاری کرے۔ بین الاقوامی برادری خصوصاً امریکہ، یورپ اور اقوامِ متحدہ سے مطالبہ کہ وہ کشمیری مسئلے کو ایک انسانی بنیاد پر دیکھیں اور فوری طور پر کشمیریوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ کیلئے دباؤ ڈالیں۔

ڈاکٹر سہیل ظفر چیمہ کشمیر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر ایک سنگین انسانی حقوق کا مسئلہ ہےپاکستان کو اقوامِ متحدہ اور دیگر عالمی اداروں میں اس معاملے کو ثابت قدمی سے اٹھانا ہوگا۔ ہم سیاسی اور قانونی دونوں محاذوں پر کشمیریوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔

مظفرآباد سے ڈاکٹر راجہ محمد سجاد خان نے زور دیا کہ “تحقیق اور پالیسی ورک کے ذریعے کشمیری نقطۂ نظر کو مضبوط بنانا ہوگا؛ جامعات، تحقیقاتی ادارے اور ڈیپلو میسی کے ذریعے ہم اپنی آواز کو علمی بنیاد دیں گے۔

لاہور سے پروفیسر ڈاکٹر اشرف نظامی نے بطورِ نمائندۂ پاکستانی برادری کہاپاکستان اور امریکہ کے حالیہ دوستانہ تعلقات کو کشمیری مقدمے کے حق میں استعمال کیا جانا چاہیے۔ حکومتِ پاکستان کو اس ضمن میں قوی سفارتی مہم شروع کرنی چاہیے اور کشمیری نمائندوں کو باقاعدہ مشاورتی حیثیت دی جائے

کشمیر کانفرنس کے میزبان شاہد گھمن نے اختتامی کلمات میں کہاکہ یہ کانفرنس صرف باتوں تک محدود نہیں رہے گی — ہم ایک عملی راستہ نکالیں گے اور عالمی سطح پر کشمیریوں کی آواز مضبوط کریں گے۔ آج لارڈ نذیر کا جذباتی پیغام اس بات کا ثبوت ہے کہ دنیا میں جب جب انصاف کا وقت آیا ہے، مسلمان اور کشمیری اپنے حق کے لیے آواز اٹھاتے رہے ہیں — ہمیں اس آواز کو عالمی سطح پر پہنچانا ہوگا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں