تل ابیب (وائس آف رشیا) اسرائیلی حکومت نے غزہ پٹی میں موجود تمام یرغمالیوں کی رہائی کے ایک منصوبے کی منظوری دے دی ہے، جو فلسطینی علاقے میں جاری تنازع کے پرامن حل کی جانب پہلا قدم قرار دیا جا رہا ہے۔
وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ “حکومت نے تمام یرغمالیوں — خواہ زندہ ہوں یا جاں بحق — کی رہائی کے معاہدے کی منظوری دے دی ہے۔”
یہ فیصلہ کابینہ کے ایک ہنگامی اجلاس کے بعد کیا گیا۔
گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان مصر میں ہونے والے مذاکرات کے بعد امن منصوبے کے پہلے مرحلے پر اتفاق ہو گیا ہے۔
ان کے مطابق اس مرحلے میں تمام یرغمالیوں کی رہائی اور اسرائیلی فوج کے غزہ کے اندر ایک متعین لائن تک انخلا شامل ہے۔
ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ قدم “ایک مضبوط، دیرپا اور پائیدار امن” کی سمت پہلا سنگِ میل ہے۔
اس اعلان کے بعد اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے صدر ٹرمپ سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا، ان کا شکریہ ادا کیا اور انہیں اسرائیل کے دورے کی دعوت بھی دی۔
ساتھ ہی انہوں نے کابینہ کا اجلاس بلایا تاکہ معاہدے کے پہلے مرحلے کی باقاعدہ منظوری دی جا سکے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق یہ اقدام اگر کامیابی سے نافذ ہو گیا تو یہ غزہ بحران کے سیاسی حل کی راہ ہموار کر سکتا ہے، تاہم بعض اسرائیلی وزراء اور عسکری حلقوں نے معاہدے کے سکیورٹی اثرات پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔









