مکتوب ماسکو — شاہد گھمن
ماسکو میں پاکستانی سفارت خانے کی قیادت کرتے ہوئے سفیر محمد خالد جمالی نے نہ صرف پاکستان کے موقف کو عالمی سطح پر مضبوط انداز میں پیش کیا بلکہ روس کے ساتھ تعلقات کو نئی بلندیوں تک پہنچایا۔ اب اپنی کامیاب تعیناتی مکمل کر کے وطن واپس جا رہے ہیں، اور ان کے خدمات کے نقوش ماسکو میں پاکستانی کمیونٹی اور سفارتی حلقوں میں طویل عرصے تک یاد رکھے جائیں گے۔
محمد خالد جمالی 1967 میں بلوچستان میں پیدا ہوئے اور اعلیٰ تعلیم کے لیے بین الاقوامی تعلقات اور سیاسی سائنس میں مہارت حاصل کی۔ جبکہ 1995 میں انہوں نے فارن سروس آغاز کیا .ان کی تعلیم اور تربیت نے انہیں سفارتی میدان میں چابکدستی اور بصیرت کے ساتھ پاکستان کے موقف کو عالمی سطح پر پیش کرنے کے قابل بنایا۔
ماسکو میں بطور سفیر ان کی خدمات کے کئی اہم پہلو نمایاں رہے۔ اقتصادی تعلقات کے فروغ کے لیے انہوں نے پاکستانی اور روسی کاروباری شخصیات کے درمیان مذاکرات اور پروگرامز کا اہتمام کیا، جس سے توانائی، زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور دیگر اہم شعبوں میں تعاون کے نئے مواقع پیدا ہوئے۔ ان کے اقدامات نے نہ صرف دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات مضبوط کیے بلکہ سرمایہ کاری کے نئے راستے بھی کھولے۔ سفیر جمالی کی کوششوں سے پاکستان اور روس کے درمیان توانائی اور گیس کے شعبے میں اشتراک کے امکانات بھی مضبوط ہوئے، جو مستقبل میں دونوں ممالک کے اقتصادی تعلقات کے لیے بنیاد فراہم کریں گے۔
ثقافتی تعلقات میں بھی ان کا کردار بے حد اہم رہا۔ انہوں نے ماسکو میں پاکستانی ثقافت، ادب، اور فنون لطیفہ کو متعارف کرانے کے لیے متعدد پروگرامز اور نمائشیں منعقد کیں۔ پاکستانی فلم فیسٹیولز اور روایتی فنون کی نمائشیں ان کی ذاتی دلچسپی اور محنت کا مظہر ہیں۔ ان پروگراموں نے روسی عوام کے دلوں میں پاکستان کے لیے مثبت جذبات پیدا کیے اور ثقافتی تعلقات میں بھی نئی جان ڈالی۔
سفیر جمالی نے پاکستانی کمیونٹی کے مسائل حل کرنے میں بھی اہم کردار ادا کیا۔ ماسکو میں مقیم پاکستانی طلبہ، کاروباری حضرات اور دیگر شہری ہمیشہ ان کے دفتر کا رخ کرتے، جہاں انہوں نے نہ صرف مسائل سنے بلکہ عملی اقدامات کے ذریعے حل بھی فراہم کیے۔ ان کی کوششوں سے پاکستانی کمیونٹی کے درمیان اتحاد اور اعتماد میں اضافہ ہوا اور سفارت خانے نے ایک حقیقی معاون اور رہنما کی حیثیت حاصل کی۔
بین الاقوامی تعلقات اور سیاسی میدان میں، سفیر محمد خالد جمالی نے پاک بھارت تعلقات اور پاک بھارت جنگ کے حساس معاملات پر پاکستان کے موقف کو مضبوط اور واضح انداز میں پیش کیا۔ انہوں نے ہر فورم پر یہ واضح کیا کہ پاکستان اپنے دفاع اور علاقائی امن کے لیے ہر جائز اقدام کرنے کا حق رکھتا ہے۔ مسئلہ کشمیر میں پاکستان کے موقف کو انہوں نے بین الاقوامی سطح پر مؤثر انداز میں پیش کیا، اور روسی سیاستدانوں اور میڈیا کے درمیان پاکستان کے موقف کو قابل احترام بنایا۔ ان کی سفارتی حکمت عملی نے یہ ظاہر کیا کہ طاقت اور عقل کا امتزاج ہی کامیاب سفارتکاری کی بنیاد ہے۔
ایک حالیہ نمایاں کارنامہ، جس نے سفیرپاکستان محمد خالد جمالی کی ماسکو میں خدمات کو مزید روشن کیا، وہ “روحانی اتحاد” کے تمغے سے نوازا جانا تھا۔ 17 ستمبر 2025 کو ماسکو کی کیتھیڈرل مسجد میں یہ اعزاز ان کو روس کی مفتیان کونسل کے پہلے نائب چیئرمین رشّان حضرت عبّیاسوف نے پیش کیا۔ یہ اعزاز سفیر محمد خالد جمالی کی ثقافتی و مذہبی تعلقات کو مضبوط بنانے، اور روس میں مسلم کمیونٹی کے ساتھ پاکستان کے رشتوں کو فروغ دینے کی خدمات کا اعتراف تھا۔ اس موقع پر انہوں نے مسجد کے لیے پاکستانی خطاط شاہ عبداللہ عالمی کے فن پارے کا تحفہ پیش کیا، جس میں صوفی شاعر بابا بلھے شاہ کے اشعار شامل تھے، جو توحید اور انسانی بھائی چارے کی اعلیٰ روحانی اقدار کی عکاسی کرتے ہیں۔
سفیر محمد خالد جمالی کی شخصیت میں ایک منفرد ادبی رنگ بھی جھلکتا ہے۔ ماسکو کی سردیوں میں جب وہ پاکستانی ثقافت اور ادب کی بات کرتے، سننے والے محسوس کرتے کہ وطن کی محبت اور خدمت کی آگ ان کے دل میں ہمیشہ جلتی رہی ہے۔ ان کی گفتگو میں شائستگی، نرمی، مٹھاس، ادب، وطن دوستی اور فہم و فراست کی خوشبو ہمیشہ محسوس کی جا سکتی تھی، جو سفارتکاری کے عام طریقہ کار سے کہیں زیادہ دل کو چھو لینے والا تھا۔
ماسکو میں ان کی قیادت میں پاکستانی سفارت خانہ نہ صرف ایک انتظامی ادارہ بلکہ ثقافتی، تعلیمی، مذہبی اور سماجی تعلقات کا مرکز بن گیا۔ انہوں نے ہر محاذ پر پاکستان کی عزت اور وقار کو برقرار رکھا، اور یہ ثابت کیا کہ ایک سفیر صرف ممالک کے درمیان تعلقات کا رابطہ نہیں ہوتا بلکہ وہ اپنے علم، تجربے، بصیرت اور لگن کے ذریعے تعلقات کو مضبوط کرنے والا ایک حقیقی علمبردار بھی ہوتا ہے۔
اب جبکہ وہ وطن واپس جا رہے ہیں، ماسکو میں ان کی خدمات ایک روشن باب کے طور پر یاد رکھی جائیں گی۔ ان کے تجربات اور حکمت عملی نہ صرف پاکستانی سفارتکاری کے لیے مشعل راہ ثابت ہوں گے بلکہ آنے والی نسلوں کے لیے بھی ایک مثال قائم کریں گے۔ محمد خالد جمالی کی انتھک محنت، وطن دوستی اور انسانی ہمدردی نے یہ واضح کر دیا ہے کہ سفارتکاری صرف دفاتر اور مذاکرات تک محدود نہیں بلکہ ثقافت، بھائی چارہ، اور روحانی ہم آہنگی کے ذریعے بھی ایک قوم کی عزت اور وقار بلند کیا جا سکتا ہے۔