دبئی(وائس آف رشیا) ایران نے امریکہ کے ساتھ ایٹمی معاملے پر بالواسطہ مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی آمادگی ظاہر کر دی ہے۔ ایرانی وزیرِ خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ اگر امریکہ اور اسرائیل یہ یقین دہانی کرائیں کہ دوبارہ حملے نہیں ہوں گے تو ایران مذاکرات کے لیے تیار ہے۔
وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا: “ہم امریکہ کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات کے لیے تیار ہیں، لیکن اس صورت میں کہ ہمیں یہ ضمانت دی جائے کہ ان مذاکرات کے دوران کوئی فوجی کارروائی نہیں کی جائے گی۔ مذاکرات صرف اسی وقت نتیجہ خیز ہوں گے جب وہ دونوں فریقین کے مفاد اور دیانتداری پر مبنی ہوں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ فردو، نطنز اور اصفہان میں امریکی حملے ایران کے مؤقف کو بدلنے میں ناکام رہے ہیں۔ ایران اپنی سرزمین پر یورینیم افزودگی کے حق کا دفاع کرتا رہے گا۔ عراقچی نے واضح کیا کہ: “پچھلی بار مذاکرات جاری تھے جب اسرائیل نے حملہ کیا اور بعد میں امریکہ بھی شامل ہو گیا، اس لیے آئندہ مذاکرات ماضی جیسے نہیں ہوں گے۔”
یاد رہے کہ 13 جون کو اسرائیل نے ایران کے خلاف فوجی کارروائی کی تھی، جس کے بعد امریکہ نے 22 جون کو ایرانی جوہری تنصیبات پر حملہ کیا۔ اس کے جواب میں ایران نے قطر میں امریکی فوجی اڈے پر میزائل حملہ کیا۔ تاہم 24 جون کو اس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ ایران اور اسرائیل مکمل فائر بندی پر متفق ہو گئے ہیں۔