برسلز(وائس وائس آف رشیا) فرانس، جرمنی، اٹلی اور برطانیہ کے وزرائے خارجہ نے ہفتے کے روز اعلان کیا کہ وہ غزہ کی تعمیر نو کے عرب منصوبے کی حمایت کرتے ہیں، جس پر 53 بلین ڈالر لاگت آئے گی۔ اس منصوبے کے تحت غزہ کی پٹی کے باشندوں کو بے گھر کرنے سے گریز کیا جائے گا۔
خبر ایجنسی کے مطابق وزراء خارجہ نے ایک مشترکہ بیان میں کہاکہ “یہ منصوبہ غزہ کی تعمیر نو کے لیے ایک حقیقت پسندانہ راستہ متعین کرتا ہے اور اگر اس پر عمل درآمد ہوتا ہے تو غزہ میں رہنے والے فلسطینیوں کے تباہ کن حالاتِ زندگی میں تیزی سے اور پائیدار بہتری کا وعدہ کیا گیا ہے”۔
مصر نے اس منصوبے کا مسودہ تیار کیا تھا اور عرب رہنماؤں نے رواں ماہ اسے اپنا لیا تھا تاہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسے مسترد کر دیا تھا۔
گذشتہ جمعرات کو مصر کے وزیر خارجہ بدر عبدالعاطی اور مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی خصوصی ایلچی سٹیو وٹ کوف کے درمیان فون پر بات چیت ہوئی جس میں انہوں نے غزہ کی تعمیر نو کے حوالے سے عرب ممالک کے منصوبے پر بات کی۔
جمعہ کو مصری وزارت خارجہ کے ترجمان تمیم خلف کے ایک بیان کے مطابق عبدالعاطی نے غزہ میں جلد بحالی اور تعمیر نو کے عرب منصوبے کا جائزہ لیا، اس کے مختلف عناصر اور مراحل پر غور کیا گیا۔ مصری وزیر خارجہ نے امریکی عہدیدار کے ساتھ فون پر بات کرتے ہوے اس منصوبے کو مکمل عرب اتفاق رائے کو اجاگر کیا۔
انہوں نے توجہ دلائی کہ مصر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور امریکی انتظامیہ کے ساتھ اس منصوبے اور اس کے فوائد کا جامع انداز میں جائزہ لینے کے لیے مثبت اور تعمیری بات چیت جاری رکھنے کا منتظر ہے۔ انہوں نے غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے تمام مراحل پر تمام فریقین سے عمل درآمد کے لیے مشترکہ کوششیں جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو انسانی امداد غزہ کی پٹی میں داخل ہونے کی اجازت دینے، جنگ کے بعد بحالی اور تعمیر نو کے راستے کو ہموار کرنے کے لیے عرب ممالک کے ساتھ تعاون کرنا چاہیے۔
وٹکوف نے زور دیا کہ انہیں عرب منصوبے کے بارے میں مطلع کر دیا گیا ہے۔وہ اس میں پرکشش عناصر شامل ہیں اور اچھے ارادوں کی عکاسی کرتے ہیں۔ وہ آنے والے عرصے کے دوران اس منصوبے کے بارے میں مزید تفصیلات جاننے کے لیے پرعزم ہیں۔









