پاکستان ،ازبکستان کے ساتھ تجارتی روابط کیسے بڑھا سکتا ؟ ….ذبیح اللہ بلگن

پاکستان ازبکستان کے ساتھ تجارتی روابط کو فروغ کیسے دے سکتا ہے ؟ آئیے اس سوال کا جائزہ لیتے ہیں ۔ سب سے اہم
نقطہ تو یہ ہے کہ کسی بھی ملک میں موجود سفارتخانوں کو اپنے ملک کا نمائندہ قرار دیا جاتا ہے ۔ وہ اپنے ملک کی ثقافت ، تجارت اور سیاست کے پیامبر ہوتے ہیں ۔ کسی بھی دوممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کا یقینی مطلب ایک دوسرے کے ساتھ مظبوط تعلق استوار کرنا اور رابطوں کو بحال رکھنا ہوتا ہے ۔ اسی طرح اگر پاکستان ازبکستان میں کسی بھی طرح کی کوئی مثبت سرگرمی کرنا چاہتا ہے یااپنا تعارف ازبک عوام اور کاروباری حضرات تک پہنچانا چاہتا ہے تو یہ کام پاکستانی سفارتخانے سے بہتر اور کوئی نہیں کر سکتا ۔ ہم جیسے قلمکار زیادہ سے زیادہ اپنے مشاہدے اور مطالعے کی بنیاد پر مشورے دے سکتے ہیں ۔

حالیہ اعداد و شمار کے مطابق، پاکستان اور ازبکستان کے درمیان باہمی تجارت گزشتہ پانچ سالوں میں تین گنا بڑھ گئی ہے، جو 2019 میں 122 ملین ڈالر سے بڑھ کر 2023 میں 387 ملین ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔ واضح رہے کہ فروری 2023 میں، دونوں ممالک نے دو طرفہ تجارت میں اضافے کے لیے ایک ارب ڈالر کے معاہدے پر دستخط کیے تھے جو ایک دوسرے کی مصنوعات کے تبادلے کیلئے معاون ثابت ہوا ہے ۔

گزشتہ چند مہینوں سے ہم دیکھ رہے ہیں کہ ازبکستان پاکستان میں متعدد تجارتی اور ثقافتی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔ پاکستان میں ازبک سفیر علی شیر تختائیوف اس حوالے سے بہت متحرک ہیں ۔ وہ پاکستان کے مختلف شہروں میں جا کر چیمبر آف کامرس کا وزٹ کرتے ہیں ، تاجروں سے ملاقات کرتے اور انہیں ازبکستان میں کاروباری مواقعوں کے حوالے سے آگاہ کرتے ہیں ۔واضح رہے کہ آج سے دو ماہ قبل ازبکستان حکومت نے پاکستانی شہریوں کیلئے ویزہ پالیسی بہت نرم کر دی تھی بلکہ تاشقند سے لاہور ہفتہ وار فلائٹ کا آغاز بھی کر دیا۔

ازبک سفیر نے چند روز قبل تاشقند اردو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہے کہ وہ اپریل 2025 میں تاشقند سے لاہور ہفتہ وار دو پروازوں کا اہتمام کر رہے ہیں ۔ اسی طرح تین روز قبل ازبک سفارتخانے اسلام آباد نے لاہور میں ایک “میڈ ان ازبکستان “ نمائش کا انعقاد کیا جس میں 120 ازبک تاجر ازبکستان سے پاکستان آئے اور انہوں نے ازبک مصنوعات کے سٹالز لگائے ۔ نمائش میں پاکستانی تاجروں نے بڑھ چڑھ کر دلچسپی کا اظہار کیا اور انہیں ازبکستان سے آئے تاجروں کے ساتھ اپنے روابط قائم کرنے کا موقع ملا ۔

اب ہم آتے ہیں اپنے سوال کی طرف کہ پاکستان ازبکستان میں تجارتی روابط کیسے بڑھا سکتا ہے ؟

پاکستان میں ازبک سفیر کی سرگرمیوں کا جائزہ لیا جائے تو میرے خیال میں یہی اس سوال کا جواب ہے ۔ پاکستان ازبکستان میں وہ سب کچھ نہیں کر رہا جو ازبکستان پاکستان میں کر رہا ہے ۔ ظاہر ہے نتائج بھی اسی طرح کے ہی ہونگے جس طرح کی کوششیں کی جائیں گی ۔

پاکستان میں موجود ازبکستان کا سفارتخانہ کوشش کر رہا ہے اور انہیں صرف دو مہینے میں اپنی فلائٹ ایک سے دو کرنا پڑ گئی ہیں ، پاکستانی سفارتخانہ ایسا کچھ نہیں کر پارہا تو ازبکستان میں ابھی تک پاکستانیوں کو انڈین سمجھا جاتا ہے ۔ وضاحت کرنے پر انہیں پتہ چلتا ہے کہ یہ بھارتی نہیں پاکستانی شہری ہے ۔ حکومت پاکستان کو چاہیے کہ وہ اپنے سفارتخانے کے زریعے ازبکستان میں خود کو متعارف کروائے ۔

پاکستان میں وہ سب کچھ موجود ہے جو ازبک لوگ بھارت سے منگواتے ہیں ۔ چونکہ پاکستان نے یہاں خود کو متعارف کروانے کیلئے کوئی ٹھوس حکمت عملی اختیار نہیں کی یہی وجہ ہے کہ ازبکستان تو پاکستان میں اپنی چیزیں بیچ رہا ہے تاہم پاکستان ازبک منڈیوں سے فائدہ نہیں اٹھا پا رہا ۔ اگرچہ کچھ پاکستانی تاجر پاکستان سے مختلف مصنوعات ازبکستان ایکسپورٹ کرتے ہیں تاہم اس میں بھی حکومتی کوششیں نہ ہونے کے برابر ہیں یہ کام پاکستانی بزنس مین اپنے بل بوتے پر کر رہے ہیں ۔ پاکستان کو چاہیے کہ وہ ازبکستان کی بزنس کمیونٹی کے ساتھ اپنے روابط قائم کرے ۔

تاشقند میں چیمبر آف کامرس میں ہزاروں ازبک کمپنیاں رجسٹرڈ ہیں ، جن کے نمائندے اکثر چیمبر کے دفتر میں موجود ہوتے ہیں ۔ ان نمائندوں سے ملاقات کر کے پاکستانی مصنوعات کے بارے میں معلومات دی جاسکتی ہے۔ ازبک صحافیوں کے زریعے پاکستان کا مثبت تعارف کروایا جا سکتا ہے ۔ پاکستانی سفارتخانے کو چاہیے کہ وہ کامرس سے وابستہ صحافیوں کو پاکستان کا وزٹ کروائے اور پاکستانی بزنس کمیونٹی سے ملاقاتوں کا اہتمام کرے۔ اسی طرح ازبک تاجروں کو بھی پاکستان کا دورہ کروایا جا سکتا ہے ۔ ازبکستان میں شائع ہونے والے اخبارات اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم میں اشتہار…

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں