غزہ(وائس آف رشیا) فلسطینی اتھارٹی کی وزارت برائے اسیران اور فلسطینی قیدیوں کے کلب نے پیر کو اعلان کیا کہ انہیں اسرائیلی حراست میں غزہ کے پانچ شہریوں کی ہلاکت کی اطلاعات موصول ہوئیں۔
قیدی کلب کی ترجمان امانی سرہنا نے اے ایف پی کو تصدیق کی کہ پانچ میں سے دو اتوار کو جبکہ باقی تین اس سے پہلے چل بسے۔
کلب نے کہا کہ پانچ قیدیوں کو اسرائیل-حماس جنگ کے دوران گرفتار کیا گیا اور ان میں سے بعض غزہ کی پٹی کے شمال سے جنوب کی طرف فرار ہوتے ہوئے گرفتار ہوئے تھے۔
دونوں تنظیموں کے مطابق غزہ میں جنگ شروع ہونے سے اب تک اسرائیلی جیلوں میں 54 فلسطینی اسیران کی موت واقع ہو چکی ہے۔
فوت شدہ قیدیوں میں سے پینتیس کا تعلق غزہ کی پٹی سے اور باقی کا مقبوضہ مغربی کنارے سے ہے۔
وزارتِ اسیران فلسطینی اتھارٹی کی ایک شاخ ہے جو اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینیوں اور ان کے اہلِ خانہ کی بہبود کے ذمہ دار ہے۔
دونوں تنظیموں نے فوت شدہ چار قیدیوں کے نام 44 سالہ محمد راشد اوکا، 52 سالہ سمیر محمود الکحلوت، 58 سالہ زہیر عمر الشریف اور 57 سالہ محمد انور لباد بتائے ہیں۔
فلسطینی قیدیوں کے کلب نے بتایا کہ ایک اور قیدی 51 سالہ اشرف محمد ابو وردہ اتوار کو اسرائیل کے سوروکا ہسپتال میں انتقال کر گیا۔
انہوں نے اس بارے میں تفصیلات فراہم نہیں کیں کہ قیدیوں کی موت کیسے واقع ہوئی۔
ایک مشترکہ بیان میں دونوں تنظیموں نے اسرائیل پر “قیدیوں اور زیرِ حراست افراد کے خلاف جبر و تشدد کی کارروائیوں” کا الزام لگایا۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی جیلوں میں فوت ہو جانے والے قیدیوں کی تعداد تاریخی بلندی پر ہے اور اسے “انتہائی خونی مرحلہ” قرار دیا ہے۔ بیان کے مطابق سنہ 1967 میں مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی پر اسرائیل کے قبضہ شروع کرنے سے اب تک 291 فلسطینی قیدیوں کی زیرِ حراست میں موت ہو چکی ہے۔
اس وقت 10,000 سے زائد فلسطینی اسرائیلی جیلوں میں قید ہیں جن میں 89 خواتین، کم از کم 345 بچے اور 3,428 ایسے افراد ہیں جنہیں بغیر کسی مقدمے کے رکھا گیا ہے۔
اسرائیل کی جیلوں کی سروس نے ہلاکتوں کی تصدیق کے لیے اے ایف پی کی درخواست کا فوری جواب نہیں دیا۔









