پاکستانی سفیر فیصل نیاز ترمذی کی سمارا میں اے سی ڈی وزرائے کھیل اجلاس میں شرکت

سمارا(وائس آف رشیا) روس کے شہر سمارا میں ایشین کوآپریشن ڈائیلاگ کے رکن ممالک کے وزرائے کھیل اور اعلیٰ حکام کا پہلا اجلاس منعقد ہوا، جس میں پاکستان کی نمائندگی روس میں تعینات پاکستانی سفیر فیصل نیاز ترمذی نے کی۔ یہ اجلاس تیرھویں بین الاقوامی اسپورٹس فورم “روس، پاور آف اسپورٹس” کے موقع پر منعقد ہوا، جو 5 سے 7 نومبر تک سمارا میں جاری ہے۔

اس فورم کا موضوع تھا “روایت سے جدت تک: اے سی ڈی ممالک میں کھیلوں کا مستقبل”، جس میں 23 ممالک کے نمائندوں نے شرکت کی۔

سفیرِ پاکستان فیصل نیاز ترمذی نے اپنے تفصیلی خطاب میں کہا کہ پاکستان میں کھیل صرف تفریح نہیں بلکہ قومی فخر، اتحاد اور ترقی کی علامت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ عالمی کھیلوں میں شاندار مقام حاصل کیا ہے — چاہے وہ ہاکی کا سنہری دور ہو، کرکٹ کی عالمی کامیابیاں ہوں، یا حالیہ دنوں میں ارشد ندیم جیسے نوجوان کھلاڑیوں کا عالمی سطح پر پرچم بلند کرنا ہو۔

انہوں نے ارشد ندیم کے اولمپک گولڈ میڈل کو نئی نسل کے لیے امید اور عزم کی علامت قرار دیتے ہوئے کہا کہ ثمینہ بیگ اور نائلہ کیانی جیسی بہادر خواتین نے دنیا کو دکھایا کہ پاکستانی خواتین بھی ہر چوٹی سر کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔
فیصل نیاز ترمذی نے کہا کہ حکومتِ پاکستان کھیلوں کے فروغ کے لیے قومی سطح پر جامع منصوبہ بندی کر رہی ہے — اسپورٹس انفراسٹرکچر کی بہتری، جدید سہولتوں کی فراہمی، تعلیمی اداروں میں کھیلوں کے پروگرامز کا آغاز، اور باصلاحیت نوجوانوں کے لیے اسکالرشپس کا اجرا اسی وژن کا حصہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کھیلوں کے ذریعے نوجوانوں اور خواتین کو بااختیار بنانا ترجیح ہے، کیونکہ کھیل نہ صرف صحت مند معاشرہ تشکیل دیتے ہیں بلکہ قیادت، نظم و ضبط اور ٹیم ورک جیسی خصوصیات کو بھی فروغ دیتے ہیں۔
پاکستانی سفیر نے روس کے قائدانہ کردار کو خراجِ تحسین پیش کیا اور کہا کہ ماسکو نے ہمیشہ بین الاقوامی اسپورٹس سفارتکاری کے ذریعے تعاون، جدت اور بھائی چارے کا پیغام دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اے سی ڈی ممالک کو چاہیے کہ وہ کھیلوں کے میدان میں ایک دوسرے کے تجربات، ٹیکنالوجی اور بہترین عملی اقدامات سے استفادہ کریں تاکہ ایشیا کھیلوں کے شعبے میں عالمی قیادت حاصل کر سکے۔

اختتام پر فیصل نیاز ترمذی نے کہا کہ پاکستان ایک ایسے خطے کا خواہاں ہے جہاں کھیل سرحدوں سے بالاتر ہو کر نوجوان نسل کو جوڑیں، امن اور دوستی کا پیغام دیں، اور ایک مضبوط، متحد اور متحرک ایشیا کی بنیاد رکھیں.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں