ماسکو (وائس آف رشیا) روسی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ماریہ زاخارووا نے کہا ہے کہ امریکہ کی جانب سے روسی توانائی کمپنیوں روس نیفٹ اور لوک آئل پر عائد نئی پابندیاں روس کے لیے کسی بڑے مسئلے کا باعث نہیں بنیں گی، کیونکہ روس اب ایسی پابندیوں کے خلاف “مضبوط مدافعت” پیدا کر چکا ہے۔
انہوں نے ماسکو میں پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ یہ پابندیاں “انتہائی غیر مؤثر اور منفی اشارہ ہیں، خاص طور پر یوکرین تنازع کے سیاسی حل کے تناظر میں۔”
ماریہ زخارووا نے واضح کیا کہ روس اور امریکہ کے درمیان بات چیت کا سلسلہ جاری ہے، اور ماسکو واشنگٹن کے ساتھ رابطے برقرار رکھنے کے لیے تیار ہے۔
ان کے مطابق، دونوں ممالک کے صدور ولادیمیر پوتن اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان یوکرین کے سیاسی تصفیے کے لیے جو فریم ورک زیرِ غور آیا تھا، اس پر بات آگے بڑھانے میں کوئی بڑی رکاوٹ نہیں۔
ترجمان نے کہا کہ ہم اس عمل کو جاری رکھنے میں کوئی بڑی رکاوٹ نہیں دیکھتے، جو روس اور امریکہ کے صدور نے یوکرین کے سیاسی حل کے لیے شروع کیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ روس امریکی محکمۂ خارجہ کے ساتھ مختلف پہلوؤں پر رابطے جاری رکھنے کے لیے تیار ہے تاکہ “دو طرفہ تعلقات اور یوکرینی تنازع کے ممکنہ حل کے لیے مزید عملی اقدامات طے کیے جا سکیں۔”
یورپی یونین کی نئی پابندیوں پر ردعمل دیتے ہوئے زخارووا نے کہا کہ برسلز کے اقدامات الٹا خود یورپی معیشت کو نقصان پہنچا رہے ہیں اور ان پابندیوں میں توسیع کی گنجائش اب تقریباً ختم ہو چکی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یورپی ممالک پہلے ہی تقریباً ہر ممکن راستہ آزما چکے ہیں تاکہ روس کو اسٹریٹجک نقصان پہنچا سکیں، مگر نتیجہ ہمیشہ الٹا ہی نکلا ہے
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر یورپی یونین روسی اثاثوں کے ضبطی اقدامات پر آگے بڑھی تو ماسکو کی طرف سے “سخت اور تکلیف دہ جواب” دیا جائے گا۔
زاخارووا نے یہ بھی کہا کہ مغربی ہتھیاروں کی ترسیل سے “کیف حکومت کو کوئی کامیابی حاصل نہیں ہو سکتی،” اور نیٹو کی جوہری مشقیں “انتہائی عدم استحکام پیدا کرنے والی” ہیں۔
آخر میں انہوں نے کہا کہ روس اپنے خصوصی فوجی آپریشن کے مقاصد پر قائم ہے، اور یوکرین میں روسی زبان بولنے والوں کے حقوق کا تحفظ اس کے بنیادی اصولوں میں شامل ہے۔









