واشنگٹن (وائس آف رشیا) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 17 اکتوبر کو یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی سے ملاقات کے دوران روس اور یوکرین دونوں کے لیے سلامتی کی ضمانتوں پر بات کی، تاہم انہوں نے یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے ٹوماہاک میزائل فراہم کرنے سے انکار کر دیا۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق، یہ ملاقات زیلنسکی کے لیے “مایوس کن” ثابت ہوئی۔ رپورٹ کے مطابق،
ٹرمپ نے زیلنسکی پر زور دیا کہ وہ روس کے ساتھ کچھ علاقے چھوڑنے پر رضامند ہوں، تاہم یوکرینی وفد نے اس تجویز کو مسترد کر دیا۔
ذرائع کے مطابق، ٹرمپ نے ملاقات کے دوران ماسکو اور کیف دونوں کے لیے سیکیورٹی گارنٹیز دینے کی تجویز پیش کی، جسے یوکرینی وفد نے “غیر واضح اور مبہم قرار دیا۔
رپورٹ کے مطابق، زیلنسکی نے واضح کیا کہ وہ کسی بھی صورت روس کو علاقہ دینے پر آمادہ نہیں ہوں گے۔
خیال رہے کہ زیلنسکی کی کوشش تھی کہ ٹرمپ کو قائل کیا جائے کہ وہ یوکرین کو امریکی ساختہ ٹوماہاک میزائل فراہم کریں۔ تاہم، ٹرمپ نے فوکس نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ
“امریکہ اپنے تمام ہتھیار یوکرین نہیں بھیج سکتا، تاہم ٹوماہاک میزائل کی فراہمی کا معاملہ زیر غور ہے۔”









