واشنگٹن (وائس آف رشیا) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے روسی صدر ولادیمیر پوتن سے فون پر گفتگو اور ہنگری میں ملاقات پر اتفاق کی خبر نے یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کو حیران کر دیا، جو حال ہی میں امریکہ پہنچے ہیں۔ یہ انکشاف امریکی نیوز پورٹل ایکسیوس (Axios) نے اپنی رپورٹ میں کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق زیلنسکی جمعرات کی دوپہر واشنگٹن ڈی سی پہنچے، اور حالیہ دنوں میں وہ ٹرمپ سے اپنی مجوزہ ملاقات اور امریکہ سے طویل فاصلے تک مار کرنے والے “ٹام ہاک میزائلز” کی ممکنہ فراہمی کے حوالے سے خاصے پُر امید تھے۔
تاہم، اینڈریوز ایئر فورس بیس پر اترنے کے کچھ ہی دیر بعد، زیلنسکی اور ان کی ٹیم اس وقت حیران رہ گئے جب ٹرمپ نے اعلان کیا کہ انہوں نے صدر پوٹن سے فون پر بات کی ہے اور دونوں رہنماؤں نے ہنگری میں ملاقات پر اتفاق کیا ہے — جو کہ یورپی یونین کا یوکرین مخالف رویہ رکھنے والا ملک سمجھا جاتا ہے۔
ایکسیوس کے مطابق، اپنے امریکی دورے کے دوران زیلنسکی کی امریکی دفاعی کمپنیوں — ریتھیون (Raytheon) اور لاک ہیڈ مارٹن (Lockheed Martin) — کے سربراہان سے بھی ملاقاتیں متوقع ہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ جمعہ کو ٹرمپ زیلنسکی کو وائٹ ہاؤس میں خوش آمدید کہیں گے۔ امریکی صدر نے اس سے قبل کہا تھا کہ زیلنسکی ان سے ٹام ہاک میزائلز کی فراہمی کی منظوری کی درخواست کریں گے۔
واضح رہے کہ جمعرات کے روز پوتن سے فون پر بات چیت کے بعد، ٹرمپ نے کہا تھا کہ دونوں رہنما جلد ہنگری کے دارالحکومت میں ملاقات کریں گے۔ بعدازاں، انہوں نے بتایا کہ یہ ملاقات آئندہ دو ہفتوں کے اندر متوقع ہے۔









