
ماسکو (وائس آف رشیا)
روسی صدر ولادیمیر پوتن نے کہا ہے کہ ماسکو عالمی توانائی کے میدان میں اپنی قیادت کو مزید مستحکم کرنے اور دنیا کے ساتھ مل کر ایک منصفانہ، پائیدار اور مستقبل دوست توانائی ماڈل تشکیل دینے کے لیے پُرعزم ہے۔
وہ ماسکو میں جاری روسی انرجی ویک 2025 کے مرکزی اجلاس سے خطاب کر رہے تھے، جس میں دنیا بھر سے 80 سے زائد ممالک کے نمائندے، توانائی کمپنیوں کے سربراہان اور ماہرین شریک ہیں۔

صدر پوتن نے کہا کہ مغربی پابندیاں اور روسی گیس سے یورپ کی لاتعلقی نے خود یورپی معیشتوں کو نقصان پہنچایا ہے۔
ان کے مطابق روس نے اب اپنی برآمدات کا رخ ایشیا، مشرقِ وسطیٰ اور لاطینی امریکہ جیسے “زیادہ پائیدار اور قابلِ اعتماد” بازاروں کی طرف موڑ لیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ روس صرف خام تیل اور گیس ہی نہیں بلکہ جدید توانائی ٹیکنالوجی میں بھی عالمی قیادت حاصل کر رہا ہے۔
صدر پوتن کے مطابق، روس اس وقت دنیا کا واحد ملک ہے جو چھوٹے جوہری پاور پلانٹس تعمیر کر رہا ہے اور اگلے پندرہ برسوں میں 29 گیگاواٹ نئی توانائی پیدا کرنے کا ہدف رکھتا ہے۔

پوتن نے مغربی ممالک پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کی پالیسیاں اب خود ان کی صنعتوں کے لیے نقصان دہ ثابت ہو رہی ہیں،
جبکہ روس کی معیشت مستحکم اور ترقی پذیر ہے، جو توانائی کے میدان میں خودکفالت کا ثبوت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ماسکو اب اپنی پالیسیوں میں بیرونی دباؤ کے بجائے قومی مفادات کو ترجیح دے گا اور “روسی انرجی ویک” جیسے فورمز دنیا کے ساتھ شفاف تعاون کے نئے مواقع پیدا کر رہے ہیں۔

تجزیہ کاروں کے مطابق، پوتن کا یہ خطاب مغربی دنیا کے لیے ایک واضح پیغام ہے کہ روس نہ صرف پابندیوں کے دباؤ سے نکل چکا ہے بلکہ نئی عالمی توانائی ترتیب میں قائدانہ کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔










