اوسلو (وائس آف رشیا) عالمی نوبیل امن انعام (Nobel Peace Prize) 2025 کے فاتح کا اعلان 10 اکتوبر کو ناروے کے شہر اوسلو میں کیا جائے گا۔
نارویجین نوبیل کمیٹی جمعہ کو پاکستانی وقت کے مطابق تقریباً دوپہر 2 بجے نوبیل انعام برائے امن کا اعلان کرے گی، اس اعلان کو رواں سال دنیا بھر میں جاری تنازعات اور انسانی بحرانوں کے پیش نظر غیر معمولی اہمیت حاصل ہے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ کمیٹی اس سال ایک ایسا انتخاب کر سکتی ہے جو عالمی سطح پر ایک مضبوط پیغام دے گا۔ عالمی سطح پر یہ قیاس آرائیاں بھی زوروں پر ہیں کہ کیا اس مرتبہ یہ انعام کسی غیر متوقع یا انتہائی متنازع شخصیت کو بھی دیا جاسکتا ہے؟
نوبیل امن انعام کے لیے نامزدگیاں مکمل طور پر خفیہ رکھی جاتی ہیں، چند ہزار مخصوص افراد ہی نامزدگی کے اہل ہوتے ہیں جن میں قومی اسمبلیوں اور حکومتوں کے اراکین، ریاستوں کے سربراہ، بین الاقوامی عدالتوں کے جج، یونیورسٹیوں میں مخصوص شعبوں (جیسے تاریخ، سیاسیات، قانون وغیرہ) کے پروفیسرز، تحقیقی اداروں کے ڈائریکٹرز اور سابق نوبیل امن انعام پانے والے افراد شامل ہوتے ہیں۔
نوبیل انعام برائے امن 2025 کے لیے دوڑ میں شامل افراد کے بارے میں حتمی طور پر تو کچھ نہیں کہا جاسکتا کیونکہ یہ فہرست خفیہ رکھی جاتی ہے، البتہ کچھ ناموں کے بارے میں یہ قیاس آرائیاں زوروں پر ہیں کہ وہ اس سال کی نامزدگیوں کی فہرست میں شامل ہو سکتے ہیں۔
نوبیل امن انعام 2025 کے حوالے سے اس سال ڈونلڈ ٹرمپ کا نام توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے، جوں ہی وہ دوسری مرتبہ صدر بنے، انہوں نے بار بار یہ مؤقف پیش کیا کہ انہیں یہ اعزاز ملنا چاہیے۔ ٹرمپ کا دعویٰ ہے کہ وہ اب تک آٹھ جنگیں ختم کر چکے ہیں جن میں غزہ، ایران-اسرائیل، پاکستان-بھارت، روانڈا-کانگو اور آرمینیا-آذربائیجان جیسے تنازعات شامل ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نوبل امن انعام کے حوالے سے ہمیشہ غیر معمولی دلچسپی کا اظہار کرتے آئے ہیں، انہیں اس انعام کے لیے ماضی میں نامزد بھی کیا جاچکا ہے۔
ان کے بقول ”اگر کوئی شخص امن کے لیے کام کر رہا ہے تو اُسے وہی انعام ملنا چاہیے جو اوباما کو دیا گیا تھا “ یہ بیان اُنہوں نے 2020 میں دیا، جب اُن کے حامیوں نے اُنہیں نوبل امن انعام کے لیے نامزد کیا تھا، پاکستان اور اسرائیل سمیت کئی بین الاقوامی شخصیات اور اداروں نے بھی ڈونلڈ ٹرمپ کو اس انعام کے لیے نامزد کیا ہے۔
دوسری جانب ناقدین ان کی یکطرفہ خارجہ پالیسیوں اور بین الاقوامی اداروں سے دستبرداری کو امن کے نوبیل انعام کے اصولوں کے خلاف سمجھتے ہیں، سویڈش پروفیسر پیٹر والن اسٹین نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ”نہیں، اس سال ٹرمپ کو نوبیل انعام نہیں ملے گا۔“ انہوں نے مزید کہا: ”لیکن شاید اگلے سال۔ تب تک ان کی مختلف کوششوں بشمول غزہ بحران پر گرد بیٹھ چکی ہوگی۔“
نوبیل کمیٹی کی جانب سے اب تک کسی نامزدگی کی تصدیق نہیں ہوئی کیونکہ یہ عمل مکمل طور پر خفیہ ہوتا ہے۔ تاہم آفیشل ویب سائٹ کے مطابق سال 2025 کے لیے 338 نامزدگیاں موصول ہو چکی ہیں، جن میں سے 244 شخصیات اور 94 تنظیمیں شامل ہیں۔









