روس کی وزارتِ داخلہ نے تقریباً 3 ہزار افراد کی شہریت منسوخ کر دی

ماسکو(وائس آف رشیا) روس میں وزارتِ داخلہ نے تقریباً تین ہزار ایسے افراد کی شہریت منسوخ کر دی ہے جن پر مختلف جرائم، فوجی ذمہ داریوں سے انکار یا جعلی دستاویزات کے الزامات عائد تھے۔ حکام کے مطابق یہ فیصلے نئے وفاقی قانون کے تحت کیے گئے ہیں جو اپریل دو ہزار تئیس سے نافذ ہے… روس کی وزارتِ داخلہ کی ترجمان ایرینا وولک کے مطابق اب تک دو ہزار آٹھ سو پچھتر افراد کی شہریت ختم کی جا چکی ہے۔یہ وہ شہری ہیں جنہوں نے روسی قوانین کی خلاف ورزی کی، یا فوجی رجسٹریشن کے تقاضے پورے نہیں کیے۔

یہ تمام فیصلے وفاقی قانون نمبر 138-ایف زیڈ کے تحت کیے گئے — جو گزشتہ سال اپریل میں نافذ ہوا۔
اس قانون کے مطابق، اگر کوئی غیر ملکی روس میں شہریت حاصل کرنے کے بعد جرم میں سزا یافتہ قرار پاتا ہے،
یا ریاستی سلامتی کے خلاف سرگرمیوں میں ملوث ہو، تو اس کی شہریت فوری طور پر منسوخ کی جا سکتی ہے۔

ایرینا وولک نے کہا کہ یہ اقدامات روس کی قومی سلامتی اور فوجی نظم کو برقرار رکھنے کے لیے ناگزیر ہیں۔
ان کے مطابق گزشتہ سال کے مقابلے میں شہریت کے معاملات میں چالیس فیصد اضافہ ہوا ہے

جبکہ وزارتِ داخلہ اب ایک ڈیجیٹل سسٹم بھی متعارف کرا رہی ہے تاکہ شہریوں کے ریکارڈ کی خودکار نگرانی ممکن ہو۔
قانونی ماہرین کے مطابق، یہ نیا قانون ریاستی سلامتی کو مضبوط کرے گا،

لیکن اس کے اثرات ان غیر ملکیوں پر بھی پڑ سکتے ہیں جنہوں نے دوہری شہریت حاصل کر رکھی ہے۔
روس میں شہریت کی منسوخی کے یہ اقدامات اس بات کا عندیہ ہیں کہ حکومت اب ہجرت، سلامتی اور فوجی ذمہ داریوں کے معاملات میں کسی قسم کی نرمی برتنے کو تیار نہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں