ماسکو(وائس آف رشیا) روسی صدر ولادیمیر پوتن نے اپنی 73ویں سالگرہ کام کے معمول کے دن کے طور پر منائی۔ کریملن ترجمان دمتری پیسکوف کے مطابق صدر پیوٹن نے دن بھر سرکاری مصروفیات انجام دینے کے بعد شام اہلِ خانہ اور دوستوں کے ساتھ گزارنے کا فیصلہ کیا۔
دن بھر دنیا بھر کے رہنماؤں کی جانب سے مبارکبادی پیغامات اور فون کالز کا سلسلہ جاری رہا، جن میں دوطرفہ تعلقات اور عالمی امور پر بھی بات چیت ہوئی۔
پہلا پیغام شمالی کوریا سے
شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن سب سے پہلے پیوٹن کو مبارکباد دینے والوں میں شامل تھے۔ کم جونگ اُن نے اپنے پیغام میں کہا کہ “روس اور شمالی کوریا کی دوستی ہمیشہ قائم رہے گی” اور دونوں ممالک “ایک منصفانہ اور کثیر قطبی عالمی نظام کے قیام کے لیے ساتھ ساتھ کھڑے رہیں گے۔”
چین اور بیلاروس کی خصوصی نیک خواہشات
چینی صدر شی جن پنگ اور بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو نے بھی روسی صدر کو “گرم جوش اور منفرد” انداز میں مبارکباد دی۔ کریملن کے مشیر یوری اوشاکوف کے مطابق “دن بھر کئی ممالک سے دلی اور خصوصی پیغامات موصول ہوئے۔”
سی آئی ایس ممالک کے رہنما بھی شریک
آذربائیجان، آرمینیا، قازقستان، تاجکستان، ترکمانستان اور ازبکستان کے رہنماؤں نے فون پر صدرپوتن کو سالگرہ کی مبارکباد دی اور دوطرفہ تعلقات کے فروغ کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔
اہم عالمی رہنماؤں کے پیغامات
ترک صدر رجب طیب اردوان نے فون پر گفتگو کے دوران نہ صرف پوتن کو سالگرہ کی مبارکباد دی بلکہ مشرقِ وسطیٰ اور یوکرین کی تازہ صورتحال پر بھی بات کی۔
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے پیوٹن کی صحت اور طویل عمر کی دعا کرتے ہوئے کہا کہ “روس-بھارت تعلقات کو مضبوط بنانے میں صدر پوتن کا ذاتی کردار نمایاں ہے۔”
اسی طرح سربیا کے علاقے ریپبلکا سربسکا کے صدر میلوراد دودک، بحرین کے بادشاہ حمد بن عیسیٰ الخلیفہ، بولیویا کے صدر لوئیس آرس، کیوبا کے صدر میگوئل دیاز کینیل اور نکاراگوا کے صدر ڈینیئل اورٹیگا نے بھی اپنی نیک خواہشات کا اظہار کیا۔









