روس کی بھارت کو آرکٹک خطے میں زیادہ فعال کردار ادا کرنے کی پیشکش

ماسکو (وائس آف رشیا) روس نے بھارت کو آرکٹک خطے میں زیادہ فعال کردار ادا کرنے کی پیشکش کی ہے۔ ماسکو چاہتا ہے کہ نئی دہلی ناردرن سی روٹ کے استعمال کو اپنائے، جسے وہ عالمی تجارتی راستوں کا ایک محفوظ اور مؤثر متبادل قرار دیتا ہے۔”

بھارتی میڈیا کے مطابق روس آرکٹک میں بھارت کی شمولیت بڑھانے کا خواہاں ہے اور اس حوالے سے نئی دہلی کو آرکٹک کونسل کی مکمل رکنیت دینے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔

روسی نمائندہ برائے آرکٹک ڈویلپمنٹ ولادیمیر پانوف نے کہا کہ “ناردرن سی روٹ صدیوں کے لیے عالمی بحری لاجسٹکس کا نیا اضافہ ہے۔” ان کے مطابق روایتی راستوں، جیسے سوئز اور پانامہ کینال، میں عدم استحکام اور بحری قزاقی کے خطرات بڑھ رہے ہیں، جب کہ آرکٹک روٹ ایک محفوظ اور تیز تر متبادل فراہم کرتا ہے۔

روس اس وقت آٹھ نیوکلیئر آئس بریکرز کے ذریعے سال بھر اس راستے پر جہاز رانی کو ممکن بنا رہا ہے۔ پانوف نے مثال دیتے ہوئے بتایا کہ چینی کارگو شپ نے آرکٹک روٹ کے ذریعے صرف 18 دن میں سفر مکمل کیا، جو پرانے راستوں کے مقابلے میں تین ہفتے کم ہے۔

بھارت فی الحال آرکٹک کونسل میں مبصر ہے اور وہاں اپنے معاشی و تجارتی اثرات بڑھانے کا خواہاں ہے۔ روس نے 2030 تک ناردرن سی روٹ پر سالانہ 200 ملین ٹن کارگو فلو کا ہدف مقرر کیا ہے، جس کے لیے شمالی بندرگاہوں اور بیڑے کو جدید بنانے کے منصوبے جاری ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں