ماسکو میں عالمی ایٹمی فورم کا انعقاد ہوا، بیلاروس، ایران سمیت کئی ممالک کے رہنما شریک

ماسکو(وائس آف رشیا ) ماسکو میں عالمی ایٹمی فورم ورلڈ اٹامک ویک کے تحت منعقد ہوا جو روس کی ایٹمی صنعت کے 80 سال مکمل ہونے کے موقع پر منایا جا رہا ہے۔ تقریب میں بیلاروس، آرمینیا، ایتھوپیا، ایران، ازبکستان اور میانمار سمیت کئی ممالک کے رہنما شریک ہوئے جبکہ انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (IAEA) کے سربراہ رافائل گروسی نے بھی شرکت کی۔

اپنے خطاب میں صدرپوتن نے کہا کہ دنیا میں توانائی کی بڑھتی ہوئی ضرورت کے پیشِ نظر جوہری توانائی کو سب سے زیادہ موزوں اور صاف ذریعہ سمجھا جا رہا ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ روس 2030 تک ٹومسک میں دنیا کا پہلا “کلوزڈ فیول سائیکل نیوکلئیر سسٹم” شروع کرے گا جس سے 95 فیصد ایندھن دوبارہ استعمال ہوگا اور تابکار فضلے کا مسئلہ حل ہو جائے گا۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ روس ٹیکنالوجیکل کالونیلزم کو مسترد کرتا ہے اور اپنے شراکت داروں کو ایٹمی ٹیکنالوجی میں خودکفیل بنانے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ روس نہ صرف توانائی بلکہ طب، خلائی تحقیق، زراعت اور کوانٹم کمپیوٹنگ میں بھی ایٹمی ٹیکنالوجی کو استعمال کر رہا ہے۔

صدر پوتن نے کہا کہ دنیا بھر میں ایٹمی توانائی کی طلب دوگنی سے زیادہ ہو رہی ہے اور روس اپنی مہارت اور منصوبوں کے ذریعے اس ضرورت کو پورا کرنے میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔ انہوں نے روسی سائنسدانوں، انجینئروں اور ایٹمی صنعت سے وابستہ ماہرین کو 80 سالہ یومِ تاسیس پر مبارکباد پیش کی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں