یوکرین امن بات چیت میں سنجیدہ نہیں، صرف تجاویز بدل رہا ہے : کریملن

ماسکو (وائس آف رشیا) کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا ہے کہ یوکرینی حکومت روس کے ساتھ امن مذاکرات کے لیے کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کر رہی اور صرف بدلتی ہوئی تجاویز دے کر وقت ضائع کر رہی ہے۔

آر بی سی ریڈیو کو انٹرویو دیتے ہوئے پیسکوف نے کہا کہ یوکرین کی حکمتِ عملی “بار بار نئی تجاویز پیش کرنے اور مختلف ممالک کے نام لینے” تک محدود ہے، لیکن عملی اقدامات پر روس کی تجاویز کو مسلسل نظرانداز کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے صدر ولادیمیر زیلنسکی کی حالیہ پیشکش پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ “کئی ممالک کے نام لینے کے باوجود زیلنسکی نے ماسکو آنے سے انکار کیا، جس کی کوئی واضح وجہ بیان نہیں کی گئی۔” پیسکوف کے مطابق، استنبول میں تین ورکنگ گروپ بنانے کی تجویز بھی اسی طرح ختم کر دی گئی کیونکہ یوکرین نے اچانک اس پر دلچسپی لینا چھوڑ دی۔

پیسکوف نے کہا کہ صدر ولادیمیر پوتن ذاتی طور پر زیلنسکی سے ملنے کے لیے تیار ہیں، لیکن یہ ملاقات صرف تیاری کے بعد ہونی چاہیے، ورنہ یہ “ایک ناکام پی آر شو” ثابت ہوگی۔

ترجمان نے مزید کہا کہ روس نے متعدد بار مغرب کو اپنے خدشات دور کرنے کے لیے پرامن مواقع فراہم کیے، حتیٰ کہ صدر اوباما کے دور سے ہی بات چیت کی کوششیں جاری ہیں، لیکن ہر موقع پر روس کو رد کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ یوکرین اور اس کے مغربی حمایتی آسٹریا، سوئٹزرلینڈ، ترکی، سعودی عرب اور قازقستان جیسے ممالک کو مذاکرات کے ممکنہ میزبان کے طور پر پیش کر رہے ہیں، مگر ماسکو آسٹریا اور سوئٹزرلینڈ کو غیرجانبدار نہیں سمجھتا کیونکہ یہ دونوں ممالک روس پر پابندیوں کی حمایت کر رہے ہیں۔

پیسکوف نے زور دے کر کہا کہ یوکرین تنازع کے پائیدار حل کے لیے یورپی سلامتی اور روس کے کردار پر جامع مذاکرات ضروری ہیں، جن میں دیگر ممالک کی شمولیت بھی ناگزیر ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں