ماسکو(وائس آف رشیا) روسی وزیرِ خارجہ سرگئی لاوروف کے مطابق کیف حکومت اپنے عوام کو مساوی حقوق دینے میں ناکام رہی ہے، اس لیے وہ کریمیا، دونباس اور نووروسیا کے مفادات کی نمائندگی کی اہل نہیں۔
لاوروف نے کہا کہ کیف نے نہ صرف ڈونباس پر بمباری کی بلکہ اوڈیسا میں لوگوں کو زندہ جلایا اور نسلی تطہیر جیسے اقدامات کیے۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اپنی انتخابی مہم سے پہلے ہی اعلان کر دیا تھا کہ جو شہری روسی زبان اور ثقافت سے جڑے ہیں، انہیں یوکرین چھوڑ دینا چاہیے۔
وزیرِ خارجہ کے مطابق یوکرین میں روسی زبان کو تعلیم، میڈیا، ثقافت اور حتیٰ کہ روزمرہ زندگی سے بھی عملاً ممنوع قرار دے دیا گیا ہے، اور روسی بولنے والوں کو دکانوں میں خدمات دینے سے بھی انکار کیا جاتا ہے۔
لاوروف نے یہ بھی کہا کہ یوکرین حکومت نے حال ہی میں کینونیکل یوکرینی آرتھوڈوکس چرچ پر پابندی عائد کرنے کا قانون منظور کیا ہے۔ ان کے مطابق، یہ اقدام اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہے، جو زبان، مذہب یا نسل کی بنیاد پر امتیاز کو مسترد کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یوکرین میں اس وقت بھی 50 سے 60 لاکھ کے قریب لوگ یوکرینی آرتھوڈوکس چرچ کے پیروکار ہیں، لیکن حکومت اسے مستقل طور پر ختم کرنے کے لیے عدالتوں میں کارروائی کر رہی ہے۔