روس پر اقدامات کیے ہیں، بھارت پر ثانوی پابندیاں سب سے بڑی مثال ہے، ٹرمپ

واشنگٹن (وائس آف رشیا) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ان الزامات کی تردید کی ہے کہ وہ یوکرین بحران کے تناظر میں روس کے خلاف کوئی عملی اقدام نہیں کر رہے۔ وائٹ ہاؤس میں پولینڈ کے صدر کارول ناوروکی کے ساتھ ملاقات کے آغاز پر صحافی کے سوال کے جواب میں ٹرمپ نے کہا کہ “آپ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ کوئی کارروائی نہیں کی گئی؟ بھارت، جو چین کے بعد روسی توانائی اور اسلحے کا سب سے بڑا خریدار ہے، اس پر ثانوی پابندیاں لگائی گئیں جن سے روس کو سینکڑوں ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔”

ٹرمپ نے کہا کہ بھارت ہمیشہ سے روسی فوجی سازوسامان خریدتا آیا ہے اور آج بھی روسی توانائی کا سب سے بڑا خریدار ہے۔ ان کے مطابق، “جب بھارت روس سے خریداری کرتا ہے تو یہ خود بھارت کے لیے بھی بڑے مسائل پیدا کرتا ہے، لیکن یہ فیصلہ انہوں نے کیا ہے۔”

انہوں نے مزید کہا کہ اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ بھارت پر اضافی ٹیرف عائد کرنا “کوئی کارروائی نہیں” ہے تو اسے اپنا پیشہ بدل لینا چاہیے۔

امریکہ نے 6 اگست کو روسی تیل اور پٹرولیم مصنوعات کی درآمد پر بھارت پر مزید 25 فیصد ٹیرف عائد کیا تھا، جس کے بعد کل شرح 50 فیصد تک پہنچ گئی۔

بھارت کا ردعمل
بھارت کی وزارتِ خارجہ نے امریکی اور یورپی دباؤ کو “ناجائز اور افسوسناک” قرار دیا۔ بیان میں کہا گیا کہ مغربی ممالک خود روس سے تجارت جاری رکھے ہوئے ہیں، اس لیے صرف بھارت کو نشانہ بنانا ناانصافی ہے۔ وزارتِ خارجہ نے اعلان کیا کہ وہ اپنے قومی مفادات کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں