“روس اپنے اہداف عسکری یا سفارتی ذرائع سے حاصل کرے گا”، صدر پوتن کی بیجنگ میں پریس کانفرنس

بیجنگ(وائس آف رشیا) روسی صدر ولادیمیر پوتن نے اپنے چار روزہ سرکاری دورہ چین کے اختتام پر بیجنگ میں ایک اہم پریس کانفرنس سے خطاب کیا، جس میں انہوں نے روس-چین تعلقات، توانائی کے منصوبوں اور یوکرین تنازعے کے حوالے سے جامع موقف پیش کیا۔

صدر پوتن نے بیجنگ اور تیانجن میں ہونے والی ملاقاتوں کو “انتہائی مثبت اور تعمیری” قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ روس اور چین کے درمیان اسٹریٹجک تعاون نہ صرف خطے بلکہ پوری دنیا کے لیے اہم ہے۔
پوتن نے “سائبریا-2” گیس پائپ لائن منصوبے کو دونوں ممالک کے لیے باہمی فائدے پر مبنی قرار دیا اور کہا کہ توانائی کے شعبے میں شراکت داری کو مزید وسعت دی جائے گی۔

یوکرین پر گفتگو کرتے ہوئے روسی صدر نے واضح کیا کہ ماسکو “علاقے کے بدلے سکیورٹی گارنٹیز” کے فارمولے پر بات نہیں کر رہا۔ ان کے مطابق اصل مسئلہ یوکرین کے عوام کے حقوق اور خودارادیت سے جڑا ہے۔
انہوں نے عندیہ دیا کہ ولادیمیر زیلنسکی سے ممکنہ ملاقات کو وہ خارج نہیں کرتے، لیکن کہا کہ یہ تب ہی “معنی خیز” ہوگی جب یوکرین میں قیادت کی قانونی حیثیت واضح ہو۔

پوتن نے زور دیا کہ یوکرین تنازعہ کا پرامن حل اب بھی ممکن ہے اور اس حوالے سے امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی انتظامیہ بھی سنجیدہ کوششوں کی خواہاں ہے۔
تاہم انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ اگر مذاکرات کامیاب نہ ہوئے تو روس اپنے اہداف عسکری ذرائع سے ضرور حاصل کرے گا۔

خصوصی فوجی آپریشن کے بارے میں بات کرتے ہوئے صدر پوتن نے کہا کہ روسی افواج زیادہ تر محاذوں پر پیش قدمی کر رہی ہیں۔ ان کے مطابق یوکرینی فوج کے پاس بڑے پیمانے پر حملوں کی صلاحیت باقی نہیں رہی، جس سے زمینی حقائق ماسکو کے موقف کو مضبوط کرتے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں