ماسکو(وائس آف رشیا) چین کے شہر تیانجن میں شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کا سب سے بڑا اجلاس شروع ہو گیا ہے، جس میں 20 سے زائد عالمی رہنما شریک ہیں، جبکہ یورپی وزرائے خارجہ کوپن ہیگن میں یوکرین کے حوالے سے کسی مشترکہ لائحہ عمل پر متفق نہ ہو سکے۔
اخبار ویڈوموستی کے مطابق، ایس سی او کے سالانہ اجلاس میں چین، روس، بھارت، پاکستان، ایران اور بیلاروس سمیت تمام رکن ممالک شریک ہیں۔ اس کے علاوہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیریش، ترک صدر رجب طیب اردوان اور ملائیشین وزیراعظم انور ابراہیم بھی اجلاس میں موجود ہیں۔ ماہرین کے مطابق ایس سی او کا دائرہ کار سیکورٹی سے لے کر اقتصادی تعاون اور توانائی و خوراک کے تحفظ تک وسیع ہو چکا ہے۔
دوسری جانب روسیسکایا گزیتا لکھتا ہے کہ کوپن ہیگن میں یورپی یونین کے وزرائے خارجہ نے روس پر دباؤ بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا، تاہم کوئی واضح فیصلہ یا مشترکہ بیان جاری نہ کیا جا سکا۔ اجلاس میں یوکرین کے لیے مزید فنڈنگ اور روسی اثاثوں کے استعمال پر بھی اختلافات سامنے آئے۔
ادھر نیزاویسیمایا گزیتا نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران جوہری معاہدہ ٹوٹنے کے دہانے پر ہے کیونکہ امریکہ نے مذاکرات کی بحالی سے انکار کر دیا ہے۔ ایران نے “اسنیپ بیک” پابندیوں کے خدشے کے پیش نظر نئی بات چیت کی درخواست کی تھی لیکن واشنگٹن نے مثبت جواب نہیں دیا۔
اسی دوران ازویستیا کے مطابق روس اور چین نے پہلی مرتبہ مشترکہ آبدوز گشت مکمل کیا ہے، جو جاپان اور مشرقی چین کے سمندر میں کیا گیا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ انتہائی پیچیدہ نیول آپریشن تھا اور مستقبل میں مزید مشترکہ مشقوں کی توقع ہے۔
ویڈوموستی کے ایک اور جائزے میں بتایا گیا ہے کہ 2025 سے 2027 تک روسی آئل فیلڈ سروس کمپنیوں کی آمدنی میں سالانہ اوسطاً 10 فیصد اضافہ متوقع ہے، جو 2027 تک 3.4 ٹریلین روبل تک پہنچ سکتی ہے۔









