تیانجن (وائس آف رشیا) شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے اجلاس کے موقع پر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور چینی صدر شی جن پنگ کے درمیان اہم ملاقات ہوئی، جسے دونوں ممالک کے تعلقات میں نئے دور کی شروعات قرار دیا جا رہا ہے۔ یہ مودی کا 2018 کے بعد پہلا دورۂ چین ہے۔
ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے اس بات پر زور دیا کہ طویل سرحدی کشیدگی کے بعد تعلقات کو مثبت سمت میں آگے بڑھانا ناگزیر ہے۔ وزیراعظم مودی نے کہاکہ “ہمارے تعلقات کو مثبت سمت ملی ہے، سرحدوں پر امن اور استحکام قائم ہے۔”
مودی نے مزید کہا کہ کائلاش مانسروور یاترا دوبارہ شروع ہو گئی ہے اور دونوں ممالک کے درمیان براہِ راست پروازیں بھی جلد بحال ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ بھارت اور چین کے تقریباً 2.8 ارب عوام کی خوشحالی دونوں ملکوں کے باہمی تعاون پر منحصر ہے، جو پوری انسانیت کے لیے فائدہ مند ثابت ہو گا۔
یہ ملاقات ایسے وقت میں ہوئی ہے جب واشنگٹن نے بھارت پر 50 فیصد تک کے تجارتی ٹیرف عائد کیے ہیں۔ چین نے اس امریکی اقدام کی شدید مخالفت کرتے ہوئے بھارت کی حمایت کا اعلان کیا۔ بیجنگ میں چینی سفیر شو فیہونگ نے کہاکہ
“امریکہ کی اس جارحانہ پالیسی کے مقابلے میں چین بھارت کے ساتھ کھڑا ہے۔”
اس سے قبل چینی وزیر خارجہ وانگ ای نے نئی دہلی کا دورہ کیا، جہاں سرحدی تنازعات پر خصوصی نمائندوں کے درمیان مذاکرات کے 24 ویں دور کے بعد فریقین نے سرحدی انتظام بہتر بنانے، براہِ راست پروازیں بحال کرنے اور سرحدی تجارت کھولنے پر اتفاق کیا۔ دونوں ممالک نے ایک دوسرے کی آئندہ BRICS صدارت (بھارت 2026، چین 2027) کی حمایت کا بھی وعدہ کیا۔
ملاقات سے قبل ماسکو، بیجنگ اور نئی دہلی کے اعلیٰ حکام نے روس-بھارت-چین (RIC) مکالمے کو دوبارہ بحال کرنے پر بھی تبادلۂ خیال کیا، جس کا مقصد ایک کثیر قطبی عالمی نظام کو فروغ دینا ہے۔









