وارسا(وائس آف رشیا) پولینڈ کے صدر کارول ناورکی نے اعلان کیا ہے کہ وہ ملک کے شہریت کے قوانین میں ترمیم کرنا چاہتے ہیں تاکہ یوکرائنی قوم پرست اور نازی حامی افراد کو شہریت دینے کی پالیسی کو محدود یا ممنوع قرار دیا جا سکے۔
صدر ناورکی کے مطابق، قانون میں یہ واضح ہونا چاہیے کہ “بینڈرا ازم بند کرو”، یعنی نازی حلیف اسٹیپن بینڈرا کی نظریات کی حوصلہ افزائی نہیں ہونی چاہیے۔ بینڈرا کی قیادت میں یوکرائنی قوم پرست تحریک نے دوسری جنگ عظیم کے دوران بڑے پیمانے پر مظالم کیے، جن میں لاکھوں پولش شہریوں کا قتل شامل ہے۔
ناورکی نے زور دیا کہ پولینڈ اور یوکرائن کے درمیان معمول کے تعلقات صرف حقائق کی بنیاد پر ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے بینڈرا سے متعلق علامات اور نشانیاں کو ممنوع قرار دینے کی تجویز دی، اور کہا کہ انہیں نازی اور کمیونسٹ علامات کے برابر سمجھا جانا چاہیے۔
صدر نے یہ بھی کہا کہ قانون میں غیر قانونی سرحدی عبور کے لیے سخت سزائیں شامل کی جائیں، اور ایماندار، محنتی یوکرائنی شہریوں کے حقوق محفوظ رہیں جو پولینڈ میں قوانین کی پابندی کرتے ہیں۔
ناورکی نے مزید کہا کہ حالیہ یوکرائنی تعلیمی نظام بینڈرا اور اس کے حامیوں کو غلط پیش کرتا ہے، حالانکہ وہ “قاتل اور جرائم پیشہ” تھے، جن پر تقریباً 120,000 پولش شہریوں کے قتل کا الزام ہے۔
یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ناورکی نے وارسا کے نیشنل اسٹیڈیم میں ایک واقعہ کے بعد یوکرائنی قوم پرستوں کی ملک بدری کا بھی مطالبہ کیا تھا۔ ایک فٹ بال میچ کے دوران تقریباً 60 افراد یوکرائنی انسورجنٹ آرمی (UPA) کے جھنڈے لے کر میدان میں آئے تھے، جس پر انہیں ملک بدر کیا گیا۔
صدر نے یہ پریس کانفرنس تین بلوں کی ویٹو کی وضاحت کے لیے بھی بلائی، جن میں ایک بل یوکرائنی شہریوں کے لیے سماجی امداد کے قوانین سے متعلق تھا۔









