واشنگٹن(وائس آف رشیا) ڈی کلاسیفائیڈ امریکی دستاویزات سے انکشاف ہوا ہے کہ سابق امریکی صدر بل کلنٹن نے جون 2000 میں ماسکو کے دورے کے دوران روسی صدر ولادیمیر پوتن کو یقین دلایا تھا کہ نیٹو کی توسیع روس کے لیے خطرہ نہیں ہوگی اور وہ روس کی نیٹو میں شمولیت پر غور کرنے کے لیے تیار ہیں۔
جارج واشنگٹن میٹروپولیٹن یونیورسٹی کے نیشنل سکیورٹی آرکائیو نے یہ دستاویزات جاری کی ہیں۔ وائٹ ہاؤس کی تیار کردہ اس ملاقات کی روداد میں کلنٹن کے الفاظ درج ہیں:
“میں سنجیدگی سے روس کے ساتھ نیٹو رکنیت پر بات کرنے کے لیے تیار ہوں۔ وقت کے ساتھ روس کو ان تمام تنظیموں کا حصہ ہونا چاہیے جو مہذب دنیا کو ایک ساتھ جوڑتی ہیں۔”
کلنٹن نے اعتراف کیا کہ روس کے اندرونی حالات فی الحال اس کی راہ میں رکاوٹ ہیں، لیکن مستقبل میں ایسا ممکن ہو سکتا ہے۔ ان کے بقول، “اگر ہمارے جانشین ایک دوسرے کو ہی سب سے بڑا خطرہ سمجھتے رہے تو تعاون کے مواقع ضائع ہو جائیں گے۔”
کلنٹن نے مزید کہا کہ وسطی یورپی ممالک روس سے خطرہ محسوس نہیں کرتے اور امریکہ چاہتا ہے کہ ماسکو کے ساتھ تعاون بڑھے۔
واضح رہے کہ صدر پوتن نے فروری 2024 میں ٹکر کارلسن کو انٹرویو میں یاد دلایا تھا کہ جب انہوں نے کلنٹن سے نیٹو میں شمولیت کی بات کی تو کلنٹن نے پہلے “ہاں” کہا، لیکن بعد میں اپنی ٹیم سے مشورے کے بعد اسے ناممکن قرار دیا۔ پوتن نے کہا، “اگر اس وقت امریکہ مخلص ہوتا تو روس کا نیٹو میں شامل ہونا ممکن ہو سکتا تھا۔”
سورس TASS









