ماسکو(وائس آف رشیا) روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے بھارتی ہم منصب سبرامنیم جے شنکر سے ملاقات کے بعد پریس کانفرنس میں یوکرین تنازع، سکیورٹی گارنٹی، روس-بھارت تعلقات اور مغربی مداخلت سے متعلق اہم نکات بیان کیے۔
🔹 صدر پیوٹن کا بھارت کا ممکنہ دورہ
لاوروف نے کہا کہ رواں برس کے اختتام تک صدر پیوٹن بھارت کا دورہ کر سکتے ہیں، جس موقع پر بڑے پیمانے پر دوطرفہ معاہدوں پر دستخط متوقع ہیں۔
🔹 یوکرین کی قیادت کی قانونی حیثیت
انہوں نے کہا کہ مستقبل میں اگر کوئی معاہدہ طے پاتا ہے تو یہ طے کرنا ضروری ہوگا کہ یوکرین کی جانب سے دستخط کرنے والا نمائندہ قانونی طور پر جائز حیثیت رکھتا ہو۔
🔹 زیلنسکی کی تجاویز پر تبصرہ
لاوروف کے مطابق زیلنسکی کی جانب سے اجلاس کی تجویز محض ’’سستا مزاحیہ شو‘‘ ہے جس کا مقصد سنجیدہ مذاکرات کو سبوتاژ کرنا ہے۔
🔹 سکیورٹی گارنٹیز برائے یوکرین
روس اجتماعی سکیورٹی گارنٹی کو ’’فطری اور متعلقہ‘‘ سمجھتا ہے، تاہم ایسی گارنٹی جو روس کو الگ تھلگ کرنے کے مقصد پر مبنی ہو، ماسکو کے لیے ناقابل قبول ہے۔
🔹 مغربی مداخلت
انہوں نے کہا کہ یورپی ممالک اور کیف حکومت صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کوششوں کو کمزور کر رہے ہیں جو روس کے ساتھ مل کر دیرپا حل تلاش کر رہے ہیں۔
🔹 روس-بھارت توانائی تعاون
لاوروف کے مطابق روس اور بھارت تیل کی فراہمی اور توانائی منصوبوں میں مثبت نتائج حاصل کر رہے ہیں۔ دونوں ممالک روس کے مشرق بعید اور آرکٹک میں مشترکہ منصوبوں پر کام کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔









