پاکستان کشمیر پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرے گا: مجیب الرحمان شامی اور دیگر رہنماؤں کا کشمیر الائنس فورم ماسکو کے زیرِ اہتمام ویبینار سے خطاب

ماسکو( وائس آف رشیا )کشمیر الائنس فورم ماسکو کے زیراہتمام نویں آن لائن عالمی کشمیر کانفرنس کا انعقاد ہوا، جس میں پاکستان، یورپ، امریکہ اور مقبوضہ کشمیر سے سینئر صحافی، ماہرین، انسانی حقوق کے نمائندے اور کشمیری قیادت نے شرکت کی۔یہ آن لائن کشمیر کانفرنس بھارت کی جانب سے 5 اگست 2019 کو آرٹیکل 370 اور 35-A کے خاتمے کے چھ سال مکمل ہونے پر منعقد کی گئی، جس کا مقصد عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنا اور مظلوم کشمیریوں کی آواز دنیا تک پہنچانا ہے۔کانفرنس کی میزبانی سینئر صحافی شاہد گھمن نے کی، جبکہ مہمانوں میں پاکستان سے سینئر تجزیہ نگار مجیب الرحمان شامی، محمد ارشاد عارف، امریکہ سے ڈاکٹر غلام نبی فائی، برطانیہ سے لارڈ نذیر احمد، الیاس راجہ ایڈووکیٹ ، نیویارک سے ڈاکٹر ملک ندیم عابد، یورپ سے علی رضا سید ۔ مقبوضہ کشمیر سے سید منظورحسین شاہ، لاہور سے ڈاکٹر نادیہ مہردین، اسپین سے راجہ مختاراحمد سونی، روس سے ملک شہباز اور ارسلان اصغر شامل تھے۔

کشمیر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مجیب الرحمن شامی نے کہا کہ پاکستان کشمیر پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرے گا چاہے کوئی بھی مجبوری کیوں نہ ہو انہوں نے کہا کہ کشمیر کا مسئلہ محض جغرافیہ یا سیاست کا مسئلہ نہیں، یہ انسانیت اور ضمیر کا امتحان ہے۔ جب ایک قوم 75 سال سے مسلسل اپنی آزادی کے لیے قربانیاں دے رہی ہو اور دنیا خاموش تماشائی بنی رہے، تو یہ عالمی نظامِ انصاف کی ناکامی ہے۔ بھارت کی جانب سے آرٹیکل 370 کا خاتمہ کشمیری عوام کی شناخت، ان کی تاریخ اور ان کے بنیادی حق پر حملہ ہے، اور یہ حملہ صرف کشمیریوں پر نہیں بلکہ انسانیت پر ہے۔

محمد ارشاد عارف نے کشمیر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے کشمیری عوام کو ایک قید میں جھونک دیا ہے، اور عالمی برادری کی خاموشی دراصل مجرمانہ غفلت ہے۔ اقوام متحدہ کی قراردادیں صرف کتابوں کی زینت بن چکی ہیں۔ ہمیں اس کانفرنس کے ذریعے ایک نیا مثر بیانیہ ترتیب دینا ہوگا، جو ہر عالمی فورم پر گونجے۔ پاکستان کو بھی اپنی سفارتکاری کے انداز کو تبدیل کرتے ہوئے جارحانہ موقف اختیار کرنا چاہیے۔

اس موقع پر ڈاکٹر غلام نبی فائی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم نے امریکہ کے ہر ایوان، ہر یونیورسٹی، اور ہر انسانی حقوق تنظیم کے دروازے پر دستک دی ہے۔ ہماری جدوجہد یہ ہے کہ عالمی سطح پر یہ بات تسلیم کی جائے کہ کشمیری عوام کا حق خودارادیت اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہے۔ بھارت کا یکطرفہ اقدام نہ صرف غیرقانونی ہے بلکہ خطے کے امن کے لیے ایک سنگین خطرہ بھی ہے۔ ہم نوجوان نسل کو کشمیر کے اصل حقائق سے روشناس کرا رہے ہیں تاکہ وہ عالمی ضمیر کو جھنجھوڑ سکیں۔

کشمیر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے لارڈ نذیر احمدنے کہا کہ ہماری جانب سے برطانوی پارلیمنٹ میں کئی بار مسئلہ کشمیر کو اٹھایاگیا اور بھارتی حکومت کے مظالم کی مذمت کی گئی، لیکن مسئلہ یہ ہے کہ مغربی دنیا اپنے تجارتی مفادات کو انسانی حقوق پر ترجیح دیتی ہے۔ ہم اس کانفرنس کے ذریعے یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ کشمیریوں کا خون سستا نہیں، اور وہ دن دور نہیں جب دنیا مجبور ہو کر بھارت سے سوال کرے گی کہ تم نے اتنے سالوں سے کشمیریوں کو قید کیوں کر رکھا ہے؟
. ڈاکٹر ملک ندیم عابد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے کشمیر پر کئی بین الاقوامی رپورٹس اور فیکٹ فائنڈنگ مشنز پیش کیے، لیکن بھارت عالمی سطح پر اپنی معاشی طاقت کا فائدہ اٹھا کر اس ظلم کو چھپاتا رہا۔ اب وقت آ گیا ہے کہ بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیمیں، خصوصا اقوام متحدہ، خاموشی توڑیں اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی نگرانی کے لیے ایک مستقل مشن تعینات کیا جائے۔

علی رضا سید نے کشمیر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یورپ میں ہم نے پٹیشنز، ای یو پارلیمنٹ اجلاس، مظاہرے اور کشمیر ای ویک جیسی سرگرمیوں کے ذریعے کشمیر کا مقدمہ پیش کیا۔ لیکن مسئلہ یہ ہے کہ بھارت کا لبرل چہرہ عالمی میڈیا میں سچ کو دبائے رکھتا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ یورپ کی نوجوان نسل کشمیر کے لیے کھڑی ہو، کیونکہ ظلم کے خلاف بیداری کی سب سے بڑی قوت نوجوان ہی ہیں۔

ڈاکٹر نادیہ مہردین نے اپنے خطاب میں کہا کہ میں نے اپنی آنکھوں سے بھارتی افواج کی درندگی دیکھی ہے۔ بھارتی فوج کی جانب سیکشمیر خواتین کو حراستی تشدد، گینگ ریپ اور ذہنی اذیتوں کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ آج ہم عالمی فورمز پر یہ ثابت کر رہے ہیں کہ کشمیری خواتین صرف مظلوم نہیں بلکہ تحریک کی طاقت بھی ہیں،۔

راجہ مختار احمد سونی نے کشمیر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم اسپین اور یورپ میں کشمیریوں کی نمائندگی کر رہے ہیں اور مسلسل مقامی حکومتوں، میڈیا اور این جی اوز سے رابطے میں ہیں۔ کشمیر پر بات کرنا وہاں بھی مشکل ہوتا جا رہا ہے، لیکن ہم نے خاموشی کو توڑا ہے۔ اسپین میں فری کشمیر کیمپین کا آغاز ہو چکا ہے۔ہماری نوجوان نسل جب تک کشمیر کے اصل پس منظر سے واقف نہیں ہوگی، تب تک قومی شعور بیدار نہیں ہو سکتا۔

سید منظور حسین شاہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم مذہبی پلیٹ فارمز پر مسئلہ کشمیر کو اجاگر کر رہے ہیں، تاکہ دنیا کو معلوم ہو کہ بھارتی حکومت صرف زمین پر قبضہ نہیں کر رہی، بلکہ ایک عقیدے اور شناخت کو مٹانے کی کوشش کر رہی ہے۔ عالمی مسلم قیادت کو اس پر اتحاد کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔

پاکستان کمیونٹی روس کے صدر ملک شہباز نے کہا کہ روسی عوام اور سول سوسائٹی کشمیر کے مسئلے سے زیادہ واقف نہیں، لیکن ہم نے ماسکو میں ویبینارز، اور میڈیا میٹنگز کے ذریعے یہ مسئلہ اٹھایا ہے۔ ہماری کمیونٹی اس وقت متحد ہے، اور ہم روسی زبان میں بھی کشمیر کے حق میں مہم چلانے کا آغازکررہے ہیں

آخر میں کشمیرکانفرنس کے میزبان شاہد گھمن اور کشمیر الائنس فورم ماسکو کے جنرل سیکرٹری ارسلان اصغر نے شرکا کا شکریہ اداکیا اور کشمیر کی آوازکو مزید مضبوط انداز میں دنیا تک پہنچانے کا اعادہ کیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں