ہم یوکرین کے ہتھیار ڈالنے کے خواہاں نہیں ، صدر پوتن کا اکنامک فورم میں خطاب

ماسکو(وائس آف رشیا) روسی صدر ولادیمیر پوتن نے سینٹ پیٹرزبرگ انٹرنیشنل اکنامک فورم 2025کے مکمل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ روس تمام یوکرین کو اپنا سمجھتا ہے، لیکن ملک کی آزادی کے حق سے انکار نہیں کرتا۔ انہوں نے کیف سے مطالبہ کیا کہ وہ موجودہ حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے تنازعہ کو ختم کرے۔انہوں نے کہا کہ ہم یوکرین کے ہتھیار ڈالنے کے خواہاں نہیں ہیں۔ ہم زمینی حقائق کو تسلیم کرنے پر اصرار کرتے ہیں جو زمین پر پیدا ہوئے ہیں پوتن نے کہا کہ یوکرین کا تنازع مشرق وسطی میں جاری کشیدگی سے مکمل طور پر مختلف تھا۔

صدر پوتن نے مشرق وسطی میں تنازعات کے باہمی طور پر قابل قبول پرامن حل کے امکانات، نئے عالمی نظام اور مغرب کے فرسودہ انداز فکر کے بارے میں سوالات کے جوابات بھی دیے ۔

صدر پوتن نے اپنے خطاب میں کہا کہ روس کو امید ہے کہ ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ علی خامنہ ای کے خلاف اسرائیل کی دھمکیاں بیان بازی کی حد تک ہی رہیں گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اسرائیل اور ایران کے تنازعہ کو ختم کرنے کیلئے ثالثی کی پیشکش کی ہے اگر دونوں ممالک متفق ہوں توقابل قبول حل تلاش کیے جا سکتے ہیں

صدپوتن نے کہا کہ روس ایران کے بوشہر نیوکلیئر پاور پلانٹ میں کام جاری رکھے ہوئے ہے اور اسے اسرائیل اور امریکہ کیسربراہان،نیتن یاہو اور ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اپنے ملازمین کی حفاظت کی ضمانت ملی ہے صورتحال کی پیچیدگی اور خطرے کے باوجود ہم یہ کام جاری رکھے ہوئے ہیں اور ہم وہاں سے اپنے عملے کو نہیں نکال رہے ہیں۔

صدر پوتن نے کہا کہ کرسک کے علاقے میں، یوکرین نے اپنے 76ہزار افراد کو کھودیا ہے اور ان کیلئے یہ بہت بڑا نقصان ہے۔انہوں نے کہا کہ کرسک میں یوکرین کے حملے کا مقصدبیرون ملک سے اپنے اسپانسرز سے مزید فنڈنگ حاصل کرنا تھا۔
صدر پوتن نے کہا کہ یوکرین کی صورتحال ایک المیہ ہے، اور یہ سب کچھ مغرب کر رہا ہے یہ ان لوگوں کے کام کا نتیجہ ہے جو دنیا میں رونما ہونے والی عالمی تبدیلیوں کو برداشت نہیں کرنا چاہتے۔

انہوں نے کہا کہ مغرب نے یوکرین میں طاقت کی پوزیشن سے کام کرنے کی کوشش کی۔ ہر مرحلے پر روس نے کیف کو لڑائی روکنے اور مذاکرات کی پیشکش کی۔روس سے وعدہ کیا گیا تھا کہ نیٹو کبھی بھی مشرق میں توسیع نہیں کرے گا۔
روس کے جوہری نظریے میں یہ شرط رکھی گئی ہے کہ ہم ہمیشہ درپیش تمام خطرات کا جواب ایک طرح سے دیتے ہیںیہی وجہ ہے کہ ہمارا ردعمل انتہائی سخت اور ممکنہ طور پر نو نازی حکومت اور بدقسمتی سے خود یوکرین دونوں کے لیے تباہ کن ہوگا۔ مجھے امید ہے کہ ایسا کبھی نہیں ہوگا.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں