ماسکو(شاہد گھمن سے) ماسکو میں دوسری جنگ عظیم میں نازی جرمنی کے خلاف فتح کی 80 ویں سالگرہ کا جشن دھوم دھام سے منایا گیا اس موقع پر روس کے دارالحکومت ماسکو میں ملک کی سب سے بڑی فوجی پریڈ منعقد ہوئی ۔ عوامی جمہوریہ چین کے صدر شی جن پنگ سمیت دنیا کے 20 سے زائد ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کے رہنماؤں نے اس پریڈ میں شرکت کی..
اس موقع پر صدر پوتن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سوویت یونین نے کروڑوں جانوں کی قربانی دے کر پوری انسانیت کے لیے امن اور آزادی کا دفاع کیا۔ انہوں نے کہا، “ہم فتح کے لمحے کو ہمیشہ یاد رکھیں گے، اپنے آبا و اجداد کے ورثے کو زندہ رکھیں گے، اتحاد کے ساتھ کھڑے ہوں گے اور مقدس فتح کی عظمت کو ہمیشہ بلند رکھیں گے۔
صدر پوتن نے جنگ عظیم دوم میں چینی عوام کی بہادری کو سراہتے ہوئے کہا کہ چین نے انسانیت کے مشترکہ مستقبل کی تشکیل میں نمایاں کردار ادا کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم جنگ عظیم دوم کی تاریخ کو یاد رکھتے ہیں اور اس سے سبق حاصل کرتے ہیں۔ فتح مقدس ہے، تاریخ کو مسخ نہیں کیا جانا چاہیے، اور فاتحین کی توہین برداشت نہیں کی جائے گی۔ تاریخ اور انصاف ہمیشہ ہمارے ساتھ ہیں۔
صدر پوتن کے خطاب کے بعد عظیم الشان فوجی پریڈ کا آغاز ہوا، جس میں روس کا قومی ترانہ بجایا گیا اور توپوں کی سلامی دی گئی۔ مسلح افواج کے دستے منظم انداز میں ریڈ اسکوائر سے مارچ کرتے ہوئے گزرے۔
پریڈ کے تاریخی حصے میں روسی فوجی سویت دور کی وردیوں میں ملبوس تھے، اور اس دور کے فوجی جھنڈے اور اسلحہ اٹھائے ہوئے تھے، جو فاشزم کے خلاف مزاحمت کے یادگار مناظر کو تازہ کر رہے تھے۔
جدید حصے میں روس کی مختلف فوجی شاخوں اور جدید ہتھیاروں کے دستوں نے مارچ کیا، جبکہ روسی فضائیہ کے طیاروں نے فضاؤں میں شاندار فلائی پاسٹ پیش کیا۔
ریڈ اسکوائر پر مارچ کرنے والے کالم میں 55 پریڈ یونٹس شامل تھے: ساڑھے گیارہ ہزار سے زیادہ فوجی، جن میں سے ڈیڑھ ہزار سے زیادہ خصوصی فوجی آپریشن میں شریک تھے۔ وکٹری پریڈ میں آذربائیجان، بیلاروس، قازقستان، کرغزستان، تاجکستان، ترکمانستان، ازبکستان، ویت نام، مصر، چین، لاؤس، منگولیا اور میانمار کے فوجی جوانوں نے بھی شرکت کی۔جبکہ بکتر بند گاڑیاں، جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ فوجی سازوسامان کے ساتھ ساتھ جدید میزائل سسٹم بھی خصوصی پریڈ میں شریک ہوئے۔۔
تقریبات کے اختتام پر صدرپوتن، چینی صدر شی جن پنگ اوردیگر عالمی رہنماؤں کے ہمراہ ریڈ اسکوائر سے الیگزینڈر گارڈن کی جانب روانہ ہوئے، جہاں انہوں نے “گمنام سپاہی کی قبر” پر پھول چڑھائے اور خاموشی اختیار کر کے شہداء کو خراجِ عقیدت پیش کیا۔


























