ماسکو(وائس آف رشیا) عمان کے سلطان اپنے وفد کے ہمراہ ماسکو کے تاریخی سرکاری دورے پر ہیں، روسی صدر ولادیمیر پوتن نے سلطان ہیثم بن طارق السعید کا کریملن محل میں پرتپاک استقبال کیا. صدرپوتن اور سلطان ہیثم بن طارق السعید کےدرمیان ملاقات میں دورطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال ہوا. اس کے ساتھ ساتھ دونوں رہنمائوں نے ایران کے جوہری پروگرام پر تبادلہ خیال کیا ہے.
سلطان ہیثم بن طارق السعید کا کہنا تھا کہ عمان ایران اور امریکہ کے درمیان ثالثی کر رہا ہے کیونکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایک ایسا معاہدہ چاہتے ہیں جس سے ایران کے جوہری پروگرام کو روکا جائے.
سلطان کے وفد میں وزرائے دفاع کی کونسل کے نائب چیئرمین شہاب بن طارق السید، وزیر خارجہ بدر البوسیدی، وزیر تجارت، صنعت و سرمایہ کاری قیس بن محمد الیوسف، عمان خودمختار دولت فنڈ کے چیئرمین عبدالسلام المعروف اور دیگر اعلیٰ حکام شامل ہیں۔ یہ دورہ سفارتی تعلقات کے قیام (1985) کی 40 ویں سالگرہ کے موقع پر کیا گیا ہے۔
ہیثم بن طارق السید 21 اپریل کو روس کے دارالحکومت پہنچے۔ اپنی آمد کے کچھ دیر بعد روایت کے مطابق انہوں نے الیگزینڈر گارڈن میں نامعلوم فوجی کی قبر پر پھولوں کی چادر چڑھائی۔
مختصر گفتگو کے آغاز سے قبل روس کے صدر کی جانب سے عمان کے سلطان کو باضابطہ سلامی دینے کی تقریب ہوئی جس کے دوران دونوں ممالک کے سربراہان نے اپنے وفود کے ارکان کا تعارف کرایا اور ایک باضابطہ فوٹو سیشن بھی کیا۔
عمان کے سلطان کے روسی فیڈریشن کے سرکاری دورے کے بعد، ولادیمیر پوتن اور ہیثم بن طارق السعید نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا۔ اس کے علاوہ دستاویزات کے پیکج پر بھی دستخط کیے گئے۔
روسی عمانی مذاکرات کے بعد دستاویزات پر دستخط کئے گئے









