ماسکو رپورٹ: شاہد گھمن
روس نے پاکستان کو سٹیل مل کی تعمیر نو،،معدینات گیس اورتیل کےذخائر کی تلاش میں اپنی خدمات پیش کردیں ،،روس اور پاکستان دوطرفہ تعلقات کی 65ویں سالگرہ کے حوالے سے روسی نائب وزیر خارجہ ایگرمارگولوف نے اپنے خصوصی آرٹیکل میں لکھا ہےکہ پاکستان جنوبی ایشیا میں روس کی خارجہ پالیسی میں اعلیٰ مقام رکھتاہے، کئی عالمی مسائل پر پاکستان اور روس کےخیالات بےحدملتے ہیں، روس فروری 2013 میں دستخط کی گئی بین الحکومتی یادداشت کے مطابق کراچی سٹیل ملز کی تعمیر نو میں حصہ لینے کے لیے تیار ہے،
روس اور پاکستان دوطرفہ تعلقات کی 65ویں سالگرہ کے حوالے سے روسی نائب وزیر خارجہ ایگرمارگولوف اورپاکستان میں تعینات ہونے والے سابق روسی سفیر الیکسی دیدوف کی جانب سے روسی وزارت خارجہ کی سرکاری ویب سائیٹ پرپاک روس تعامل کے امکانات پر خصوصی مضامین شائع کیے گئے ہیں جس میں انہوں نے پاکستان کی خارجہ پالیسی،دہشتگردی کے خلاف جنگ، ، شنگھائی تعاون تنظیم سمیت پاک روس تجارتی حجم اور دیگر اہم معاملات پرتفصیلی اظہارخیال کیاہے۔
روسی نائب وزیر خارجہ ایگرمارگولوف نے اپنے مضمون میں برملا لکھا کہ کہ پاکستان جنوبی ایشیا میں روس کی خارجہ پالیسی میں اعلیٰ مقام رکھتاہے۔کیونکہ ماسکو اور اسلام آباد بین الاقوامی تنظیموں میں فعال ہیں اور بنیادی عالمی مسائل کے بارے میں دونوں ممالک کے خیالات ایک دوسرے سے ملتے جلتے ہیں۔
انہوںنے کہا کہ آج اسلام آباد روس کا ایک اہم پارٹنر ہے جس کے ساتھ ہم تمام شعبوں میں باہمی فائدہ مند تعاون کو فروغ دیتے ہیں۔۔ پاکستان ان ریاستوں میں سے ایک ہے جو سب سے زیادہ دہشت گردی کا شکار ہے۔ گزشتہ دس سالوں میں 35 ہزار سے زائد شہری دہشت گردی کی غیر انسانی کارروائیوں میں شہید ہوئے اور چھ ہزار پاکستانی فوجیوں اور افسروں نے اپنے ملک کو انتہا پسندوں سے پاک کرتے ہوئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ۔ان انتہاپسندوں کے وحشیانہ اقدامات کا اسلامی اقدار سے کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی اس کا جواز پیش کیا جا سکتا ہے۔
روس نے مستقبل میں پاکستانی شراکت داروں کی انسداد دہشت گردی کی کوششوں کی حمایت کی ہے اور مدد کرے گا۔انہوں نے کہاکہ پاکستان اور روس دہشت گردی اور منشیات سے متعلق جرائم سے پاک پرامن، خوشحال اور جمہوری افغانستان میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ روس کا خیال ہے کہ قومی مفاہمتی عمل سمیت ملک میں تصفیے کی رفتار اور سمت کا تعین خود افغانوں کو کرنا ہے
روسی نائب وزیر خارجہ نے مزید لکھا کہ روس شنگھائی تعاون تنظیم کے فریم ورک میں پاکستان کے ساتھ تعاون کو خصوصی اہمیت دیتا ہے۔پاکستان کے ساتھ تجارتی اور اقتصادی تعاون کو بڑھانا بھی ایجنڈے میں سرفہرست ہے۔
الیکسی دیدوف نے واضح لفظوں میں پیش کیش کی کہ روس فروری 2013 میں دستخط کی گئی بین الحکومتی یادداشت کے مطابق کراچی سٹیل ملز کی تعمیر نو میں حصہ لینے کے لیے تیار ہے۔ بدقسمتی سے ہمیں اس منصوبے پر عمل درآمد میں بعض مشکلات کا سامنا ہے باہمی مالیاتی ذمہ داریوں کا جلد از جلد تصفیہ پاکستان کے ساتھ سرمایہ کاری کے لیے جامع تعاون کے بہترین مواقع فراہم کرے گا۔ ہم امید کرتے ہیں کہ ہماری متعلقہ وزارتیں اور ایجنسیاں اگلے آئی جی سی سیشن تک اس شعبے میں بنیادی معاہدوں تک پہنچ جائیں گی۔
روسی نائب وزیر خارجہ ایگرمارگولوف نے مزید کہا کہ ماسکو توانائی کے شدید بحران سمیت ملک کو درپیش معاشی چیلنجوں کامقابلہ کرنے پر پاکستانی حکومت کے عزم کا خیرمقدم کرتا ہےروسی کمپنیاں پاکستانی انرجی مارکیٹ میں داخل ہونے میں دلچسپی کا اظہار کر رہی ہیں۔ خاص طور پر وہ مظفر گڑھ پاور ہائوس کو کوئلے سے چلنے والے اسٹیشن میں تبدیل کرنے کے منصوبے پر بات چیت میں مصروف ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہماری کمپنیاں معدنیات کی تلاش، آف شور فیلڈز کی ترقی، زیر زمین ذخیرہ کرنے کی سہولیات کی تعمیر اور پاکستان کی تیل اور گیس کی صنعتوں کے لیے اہلکاروں کو تربیت دینے کے لیے اپنی خدمات پیش کرنے کے لیے بھی تیار ہیں۔ اس کے علاوہ، ہم علاقائی توانائی کے منصوبوں جیسے کہ CASA-1000 بجلی کی ترسیل کے نظام کو انتہائی اہمیت کا حامل سمجھتے ہیں۔ پاک روس خلائی صنعت اور ٹیلی کمیونیکیشن میں باہمی فائدہ مند شراکت داری کو فروغ دینے کے کافی مواقع ہیں۔









