ہم امن چاہتے ہیں مگر روس اس میں حائل ہے:زیلنسکی

انقرہ ٰ(وائس آف رشیا) یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا کہ ایک ملک کی حیثیت سے وہ امن چاہتے ہیں۔

صدر رجب طیب ایردوان کی سرکاری دعوت پر ترکیہ پہنچنے والے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے دارالحکومت انقرہ میں اپنے ملک کے سفارت خانے کی نئی عمارت کے افتتاح کے موقع پر خطاب کیا۔

زیلنسکی نے کہا کہ انہوں نے اس سے قبل صدر ایردوان کے ساتھ نتیجہ خیز مذاکرات کیے تھے اور ترکیہ نے روس یوکرین جنگ میں ثالثی کا کردار ادا کیا تھا۔

قیدیوں کے تبادلے میں ترکیہ کی مدد کی طرف اشارہ کرتے ہوئے زیلنسکی نے کہا کہ “یوکرینیوں کی وطن واپسی” اور “غذائی تحفظ” کے مسائل ان کے ملک کے لئے اہم ہیں۔

زیلنسکی نے کہا کہ ترکیہ کی کوششوں کی بدولت، ہم غذائی راہداری بنانے میں کامیاب ہوئے لیکن روس کی وجہ سے اس میں خلل پڑا ہے اور پوری دنیا میں لوگ، خاص طور پر جن لوگوں کو ان کی ضرورت ہے، یہ مصنوعات خریدنے کے قابل نہیں ہیں۔

زیلنسکی نے اپنے ملک کی علاقائی سالمیت کی اہمیت کی طرف توجہ مبذول کرائی اور کہا کہ ایک ملک کی حیثیت سے ہم امن چاہتے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ جنگ کا خاتمہ ہو لیکن، یقینا ہم چاہتے ہیں کہ اس جنگ کا خاتمہ کچھ سلامتی کی ضمانتوں پر مبنی ہو. ہم چاہتے ہیں کہ سلامتی کی یہ ضمانتیں امریکہ، یورپی یونین، ترکیہ سمیت پورے یورپ کی جانب سے دی جائیں۔

زیلنسکی نے کہا کہ وہ یوکرین کے آئین کے خلاف کام نہیں کرسکتے ہیں ہم کبھی بھی روس کے ذریعہ عارضی طور پر قبضہ کیے گئے اپنے علاقوں کو روس کا حصہ تسلیم نہیں کریں گے وہ یوکرین کا حصہ ہیں۔

ولادیمیر زیلنسکی نے کہا کہ وہ سفارت کاری کے ذریعے روس کے زیر قبضہ یوکرین کے علاقوں کو واپس لینے کو ترجیح دیتے ہیں۔

زیلنسکی نے روس، امریکیوں اور یورپیوں سمیت ثالثی کرنے والے تمام فریقوں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یوکرین چاہتا ہے کہ جنگ کو بغیر کسی خون ریزی کے سفارتکاری کے ذریعے حل کیا جائے، لیکن وہ اپنی علاقائی سالمیت اور خودمختاری پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے یاد دلایا کہ وہ کریمیائی تاتاروں کو یوکرین کے مقامی لوگوں کے طور پر تسلیم کرتے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں