اسلام آباد( وائس آف رشیا) “پاکستان اسرائیلی وزیر اعظم کے سعودی عرب میں فلسطینی ریاست کے قیام سے متعلق بیان کی شدید مذمت کرتا ہے۔ اسلام آباد ہمیشہ کی طرح ریاض کے ساتھ کھڑا ہے۔”
اس امر کا اظہار پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے جمعے کو اسلام آباد میں ہفتہ وار بریفنگ کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ ’اسرائیل کی جانب سے بیانات غیر ذمہ دارانہ، اشتعال انگیز اور بغیر سوچے سمجھے، توہین آمیز اور فلسطینیوں کی حق خود ارادی اور اپنی تاریخی سرزمین پر اپنی آزاد ریاست کے قیام کے حق کو سلب کرتے ہیں۔‘
ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ پاکستان سعودی عرب کے ساتھ کھڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاض کے فلسطین پر غیر متزلزل مؤقف کو کمزور کرنے اور اس کے فلسطینی نصب العین کو غلط طریقے سے پیش کرنے کی کوئی بھی کوشش انتہائی افسوس ناک ہے۔
یاد رہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو نے گذشتہ ہفتے اسرائیلی ٹی چینل 14 کو ایک انٹرویو کے دوران فلسطینیوں کی خودمختاری کے کسی تصور کو مسترد کرتے ہوئے ان کے اپنے وطن کی بجائے سعودی عرب میں ایک فلسطینی ریاست قائم کرنے کی تجویز دی تھی۔
انہوں نے کہا تھا ’سعودی عرب میں ایک فلسطینی ریاست بنا سکتے ہیں، ان کے پاس وہاں بہت زیادہ زمین ہے۔‘
دوسری طرف فروری کے شروع میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیر اعظم کے ہمراہ واشنگٹن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے تجویز دی تھی کہ غزہ کے فلسطینیوں کو مصر، اردن یا دیگر ممالک میں آباد کیا جائے۔
دونوں تجاویز کی عرب ممالک کے علاوہ دوسری مسلمان ریاستوں نے تنقید کا نشانہ بناتے مذمت کی اور ان تجاویز کے ردعمل کے طور پر اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کا اجلاس بلائے جانے کی ضرورت محسوس ہوئی اور اس کے لیے کوششیں بھی شروع ہوئیں۔
پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وفاقی وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے نے اتوار کو دفتر خارجہ سے جاری ہونے والے ایک بیان میں اسرائیلی تبصرے کو غیر ذمہ دارانہ، اشتعال انگیز اور سوچا سمجھا قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ تجویز نہ صرف جارحانہ بلکہ فلسطینی عوام کے حق خود ارادیت اور ان کی اپنی تاریخی اور جائز سرزمین پر ایک آزاد ریاست کے جائز حقوق کو بھی مجروح کرتی ہے۔
انہوں نے بیان میں سعودی عرب کی فلسطینی عوام اور ان کے منصفانہ مقصد کی مستقل حمایت کو سراہتے ہوئے کہا تھا کہ اسلام آباد ریاض کے ساتھ یکجہتی کا اعلان کرتا ہے۔
دریں اثنا ترجمان دفتر خارجہ سشفقت علی خان نے اپنی پریس بریفنگ میں واضح کیا کہ امریکہ کی جانب سے بھارت کو جدید ٹیکنالوجی کے ہتھیاروں کی فراہمی کے اعلان پر پاکستان کو تشویش ہے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کو انڈیا کے وزیراعظم نریندر مودی کے ساتھ ملاقات میں انہیں جدید ترین جنگی طیارے فروخت کرنے کی بھی پیشکش کی۔ ملاقات میں ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ بھارت کو تیل اور گیس فراہم کرے گا، کیونکہ امریکہ کے پاس یہ وسائل کافی مقدار میں موجود ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ پاکستان اور امریکہ کے دیرینہ تعلقات ہیں، امریکا کی جانب سے غیر قانونی تارکین وطن واپسی کا معاملہ پاک امریکا باہمی رابطے کا حصہ ہے، کوئی بھی ملک غیر قانونی تارکین وطن کو واپس بھیج سکتا ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ وزیر اعظم کی دعوت پر ترکیہ کے صدر طیب اردوان نے دو روزہ سرکاری دورہ کیا، ترکیہ کے صدر کا وزیر اعظم اور صدر مملکت نے پرتپاک استقبال کیا، دورے کے دوران ترکیہ پاکستان کوآپریشن کونسل کا ساتواں اجلاس ہوا،سیشن کے اختتام پر ایم او یوز اور معاہدوں پر دستخط کیے گئے، ترکیہ کے سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری کے خواہشمند ہیں۔









