پاکستان کی بحری مشق امن-25 کا آغاز: سعودی عرب کا شرکت پر اظہارِ فخر

کراچی (وائس آف رشیا) سعودی عرب نے اس ہفتے کہا ہے کہ آج جمعہ سے شروع ہونے والی پاکستان کی امن نامی بحری مشقوں میں شرکت کرنا اس کے لیے “باعثِ فخر” ہے۔ کثیر القومی کوششوں سے بحری تعاون میں اضافہ ہو گا اور مشترکہ چیلنجز سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔

پاک بحریہ 2007 سے ہر دو سال بعد “امن کے لیے متحد” موضوع کے تحت امن نامی بحری مشقوں کا انعقاد کرتی ہے جن میں بحری جہاز، ہوائی جہاز اور سپیشل آپریشن فورسز شامل ہوتی ہیں۔

اس سال کی خصوصیت “محفوظ سمندر، خوشحال مستقبل” کے موضوع پر افتتاحی امن مکالمہ ہے جس کا مقصد بحرِ ہند میں سکیورٹی چیلنجز پر توجہ مرکوز کرنا ہے۔ ان میں تزویری اور فوجی مقابلہ، بحری قزاقی، منشیات کی سمگلنگ، غیر ریاستی عناصر، وسائل کا استحصال، موسمیاتی تبدیلی، مصنوعی ذہانت اور بغیر پائلٹ کے نظام جیسی ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز، بحری معیشت اور استحکام و خوشحالی کو یقینی بنانے کے لیے عالمی تعاون کی ضرورت شامل ہیں۔

پاکستانی بحریہ کے ایک سینئر اہلکار نے منگل کو بتایا کہ سعودی عرب کے دو جنگی جہاز ایچ ایم ایس جازان اور ایچ ایم ایس حائل امن-25 بحری مشقوں کے نویں ایڈیشن میں شرکت کریں گے جو سات سے 11 فروری تک منعقد ہو رہی ہیں۔

اسلام آباد میں سعودی فوجی اتاشی بریگیڈیئر (سٹاف) بندر حماد نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا، “امن-2025 سمندری تعاون کے فروغ اور مشترکہ چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ایک کلیدی کثیر القومی کوشش ہے۔ رائل سعودی نیوی کو مشقوں میں شرکت کرنے پر فخر ہے جو بحری سلامتی کے لیے ہمارے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ ہم اس کے اہداف حاصل کرنے اور تمام شرکاء کے ساتھ مضبوط تعلقات کو فروغ دینے کے منتظر ہیں۔”

پاک بحریہ کے مطابق اس سال امن مشق میں تقریباً 60 ممالک شرکت کریں گے جس میں بحری امور کے پیشہ ور افراد کی ایک وسیع تعداد اور تمام دنیا سے 200 سے زائد مبصرین ہوں گے۔ یہ مشق دو مراحل میں منعقد کی جائے گی: پہلا بندرگاہ کا مرحلہ سات سے نو فروری تک اور دوسرا بحری مرحلہ جو دس سے گیارہ فروری تک جاری رہے گا۔ اس میں تلاش اور بچاؤ کی کارروائیاں، ہتھیاروں سے فائرنگ اور بین الاقوامی بیڑے کا جائزہ شامل ہو گا۔

افتتاحی امن مکالمے میں بحری افواج کے سربراہان، ساحلی محافظ اور شریک ممالک کی دفاعی افواج کے سربراہان کی بھی شرکت متوقع ہے۔

پاکستان نیوی نے 14 جنوری کو ایک بیان میں کہا تھا، “گذشتہ برسوں میں عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی شرکت کی بنا پر پاک بحریہ نے امن مکالمے کو مشق سے منسلک کر کے شروع کیا ہے اور اس کا افتتاحی سیشن امن-25 کے ہمراہ منعقد کیا جائے گا۔” نیز کہا گیا تھا کہ اس ڈائیلاگ کا مقصد خطے کے سینئر رہنماؤں کے لیے ایک “سرگرم فورم” فراہم کرنا تھا جس میں سکیورٹی چیلنجز پر تبادلۂ خیال کیا جائے۔

امن مکالمے میں بحریہ کے سربراہان اور کوسٹ گارڈز کا سربراہی اجلاس، تعلیمی سرگرمیوں پر مشتمل ایک سیمینار اور وفود کے درمیان دو طرفہ ملاقاتیں شامل ہوں گی۔

“اس کے بنیادی مقاصد میں امن اور علاقائی تعاون کا فروغ، علاقائی اور اضافی علاقائی بحری افواج کے ساتھ باہمی تعاون کا فروغ شامل ہیں۔ اس طرح سمندری حدود میں دہشت گردی اور جرائم کے خلاف متحد عزم کا مظاہرہ کرتے ہوئے خطوں کے درمیان ایک پل کا کام انجام دینا ہے۔”

گفتگو کے دیگر مقاصد میں سمندری سلامتی کے مسائل اور خطے کو درپیش چیلنجز اور معیشت کے ساتھ ان کے تعلق کو سمجھنا شامل ہیں۔

مشق کے دوران اہم سرگرمیوں میں سپیشل سروس گروپ (ایس ایس جی) اور پاک میرینز کی جانب سے بحری انسدادِ دہشت گردی کا عملی مظاہرہ، پیشہ ورانہ موضوعات پر تبادلۂ خیال اور جہاز کے دورے شامل ہوں گے۔

پاک بحریہ کے بیان میں مزید کہا گیا، “بحری مشقوں کے علاوہ 11 فروری 2025 کو ایک بین الاقوامی بحری بیڑے کا جائزہ طے شدہ ہے۔ مشقوں کا مقصد مشترکہ سکیورٹی خطرات سے نمٹنا ہے۔”

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں