تین سال میں 29 لاکھ پاکستانی ملک چھوڑ گئے، حکومت کو 26 ارب روپے فیسوں کی مد میں ادا

لاہور (حافظ ثاقب سے) پاکستان میں بڑھتی ہوئی مہنگائی، بے روزگاری اور لاقانونیت نے عوام کو بیرون ملک جانے پر مجبور کر دیا۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ تین سالوں کے دوران 28 لاکھ 94 ہزار 645 افراد اپنے خاندانوں اور قریبی رشتہ داروں کو چھوڑ کر امریکا، کینیڈا، یورپ اور خلیجی ممالک منتقل ہو گئے۔

محکمہ پروٹیکٹر اینڈ امیگرانٹس کے مطابق صرف فیسوں کی مد میں ان افراد نے حکومت پاکستان کو 26 ارب 62 کروڑ 48 لاکھ روپے ادا کیے۔

ملک چھوڑنے والوں میں اعلیٰ تعلیم یافتہ افراد کی بڑی تعداد شامل ہے، جن میں ڈاکٹرز، انجینئرز، آئی ٹی ایکسپرٹس، اساتذہ، بینکرز، اکاؤنٹنٹس، ڈیزائنرز اور آرکیٹیکٹس شامل ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ پلمبرز، ڈرائیورز، ویلڈرز اور دیگر ہنرمند طبقہ بھی بڑی تعداد میں باہر جا چکا ہے۔ ان میں خواتین کی قابلِ ذکر تعداد بھی شامل ہے۔

پروٹیکٹر آفس آنے والے شہریوں نے کہا کہ ملک میں مہنگائی کے مقابلے میں تنخواہیں انتہائی ناکافی ہیں اور مراعات بھی فراہم نہیں کی جاتیں۔ تعلیم کے خواہشمند طلبہ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں چند تعلیمی ادارے موجود ہیں لیکن ان کی فیسیں اس قدر زیادہ ہیں کہ عام لوگ برداشت نہیں کر پاتے۔

ماہرین کے مطابق یہ رجحان پاکستان کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے، کیونکہ بڑے پیمانے پر برین ڈرین اور ہنرمند افراد کی ہجرت ملکی معیشت اور ترقی کے عمل کو بری طرح متاثر کرے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں