برلن (وائس آف رشیا) اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی صدر اور جرمنی کی سابق وزیرِ خارجہ، انالینا بیئربوک نے کہا ہے کہ یوکرین میں امن معاہدے کے بعد اقوام متحدہ کے امن دستے تعینات کیے جا سکتے ہیں۔
جرمن اخبار بلڈ کو دیے گئے انٹرویو میں بیئربوک نے کہا کہ “اگر امن معاہدہ طے پا جاتا ہے تو اس پر عملدرآمد کو زیادہ سے زیادہ یقینی بنایا جانا چاہیے۔ اور اگر اقوام متحدہ کے رکن ممالک کی اکثریت سمجھتی ہے کہ یوکرین میں امن مشن ضروری ہے تو ہمیں امید ہے کہ اس سے پائیدار امن قائم ہو سکے گا۔”
انہوں نے واضح کیا کہ یہ آپشن صرف امن مذاکرات کے بعد ہی زیر غور آ سکتا ہے۔
یاد رہے کہ 18 اگست کو واشنگٹن میں یوکرینی صدر ولادیمیر زیلینسکی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ملاقات کے بعد یورپی سیاست دانوں میں اس بات پر بحث چھڑ گئی تھی کہ جنگ کے بعد یوکرین میں سلامتی کے ضامن کے طور پر مغربی فوجی دستے تعینات کیے جائیں۔
تاہم ماسکو اس خیال کی سخت مخالفت کرتا ہے۔ روسی وزیرِ خارجہ سرگئی لاوروف نے 21 اگست کو کہا تھا کہ یوکرین میں کسی بھی غیر ملکی فوجی مداخلت کو روس ناقابلِ قبول سمجھے گا۔