واشنگٹن (وائس آف رشیا) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ انہیں روس اور چین کے بڑھتے ہوئے تعلقات پر کوئی تشویش نہیں، کیونکہ امریکہ کے پاس دنیا کی “سب سے طاقتور فوج” موجود ہے۔
ریڈیو شو میں ایک سوال کے جواب میں ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ آیا انہیں “چین اور روس کے درمیان امریکہ مخالف اتحاد” کے بننے کا خدشہ ہے؟ اس پر صدر نے کہا:
“مجھے بالکل کوئی فکر نہیں۔ ہمارے پاس دنیا کی سب سے طاقتور فوج ہے۔ وہ کبھی ہم پر طاقت استعمال کرنے کی ہمت نہیں کریں گے، یقین کریں۔”
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا جب بیجنگ میں دوسری عالمی جنگ میں جاپان پر فتح کی 80ویں سالگرہ کے موقع پر فوجی پریڈ منعقد ہوئی، جس میں روسی صدر ولادیمیر پوتن اور شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ اُن نے بھی شرکت کی۔
یوکرین تنازع پر بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ وہ صدر پوتن سے “بہت مایوس” ہیں اور ان کی انتظامیہ ایسے اقدامات پر غور کر رہی ہے جو “لوگوں کی زندگی بہتر بنانے میں مدد کریں گے۔”
گزشتہ ماہ الاسکا میں ٹرمپ اور پوتن کے درمیان ملاقات ہوئی تھی جس کا مقصد یوکرین میں جنگ بندی پر بات کرنا تھا۔ اگرچہ کوئی بڑا بریک تھرو سامنے نہیں آیا، لیکن دونوں فریقین نے مذاکرات کو مثبت قرار دیا۔
ٹرمپ اس کے بعد کئی بار روسی صدر پوتن اور یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کے درمیان براہ راست مذاکرات پر زور دے چکے ہیں۔ کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف کے مطابق پوتن “ایسی ملاقات کو خارج از امکان نہیں سمجھتے، لیکن اس کی اچھی تیاری ہونی چاہیے۔”
بدھ کے روز بیجنگ پریڈ کے دوران ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ٹروتھ سوشل” پر لکھا کہ صدر شی جن پنگ، صدر پوتن اور کم جونگ اُن “امریکہ کے خلاف سازش کر رہے ہیں۔” انہوں نے شی کو مبارکباد دی اور لکھا:
“براہ کرم میری گرم جوشی بھری نیک تمنائیں ولادیمیر پوتن اور کم جونگ اُن کو پہنچا دیں، جب آپ سب امریکہ کے خلاف سازش کر رہے ہوں۔”
کریملن کے معاون یوری اوشاکوف نے اس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ غالباً ٹرمپ نے یہ بات مذاق میں کہی ہوگی، کیونکہ “کوئی سازش نہیں ہو رہی”۔ ان کے مطابق سب لوگ سمجھتے ہیں کہ عالمی سیاست میں امریکہ اور صدر ٹرمپ ذاتی طور پر اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔









