ماسکو(شاہد گھمن سے) روس میں تعینات چین کے سفیر ژانگ ہانہوئی نے کہا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوتن اور چینی صدر شی جن پنگ کے درمیان آئندہ ماہ ہونے والی ملاقات تاریخی اہمیت کی حامل ہوگی، جو دونوں ممالک کے تعلقات کو نئی توانائی بخشے گی۔
روسی نیوز ایجنسی تاس کو دیے گئے انٹرویو میں چینی سفیر نے کہا کہ “ستمبر میں سنہری خزاں کے موسم میں بیجنگ میں ایک شاندار اجلاس ہوگا جو چین کے عوام کی جاپانی جارحیت کے خلاف مزاحمتی جنگ اور دوسری عالمی جنگ میں فتح کی 80ویں سالگرہ کے موقع پر منعقد کیا جائے گا۔ اس دوران چین اور روس کے رہنما ایک بار پھر اہم اور تاریخی ملاقات کریں گے، جو مستقبل میں تعلقات کی سمت متعین کرے گی اور ہر شعبے میں تعاون کو مزید گہرا کرنے کے لیے نئی تحریک فراہم کرے گی۔”
انہوں نے زور دیا کہ چین اور روس اچھے پڑوسی اور آزمودہ دوست ہیں، جو ہمیشہ ایک دوسرے کو تعاون کے لیے ترجیحی شراکت دار سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ “چین۔روس تعلقات دونوں ممالک کے بنیادی مفادات اور ضروریات پر مبنی ہیں، ان کی واضح تاریخی منطق ہے اور یہ اندرونی طور پر مضبوط قوتِ محرکہ رکھتے ہیں۔ یہ آج کی دنیا میں بڑی طاقتوں کے درمیان سب سے زیادہ مستحکم، بالغ اور اسٹریٹجک تعلقات میں شمار ہوتے ہیں۔”
چینی سفیر نے کہا کہ بیجنگ اور ماسکو کے تعلقات آزاد ہیں اور کسی تیسرے ملک کے خلاف نہیں ہیں۔
“گزشتہ دہائی میں صدر شی جن پنگ اور صدر ولادیمیر پوتن کی اسٹریٹجک قیادت میں چین۔روس تعلقات تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے ہیں۔ ژانگ ہانہوئی نے کہا کہ یہ پائیدار ہمسائیگی، حقیقی دوستی اور وسیع تر اسٹریٹجک تعاون پر مبنی ہیں، جو باہمی فائدے کے اصول پر قائم ہیں.”
انہوں نے مزید کہا کہ اعلیٰ سطحی چین۔روس تعلقات نہ صرف دونوں ممالک کے عوام کے بنیادی مفادات کے عین مطابق ہیں بلکہ عالمی برادری کی توقعات سے بھی ہم آہنگ ہیں، جو بڑی اور ہمسایہ طاقتوں کے درمیان تعاون کے خواہاں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ”ماضی سے سبق لیتے ہوئے اور مستقبل کی طرف دیکھتے ہوئے، دونوں ممالک اپنی اسٹریٹجک شراکت داری کے استحکام کے ذریعے دنیا کو مزید سکون اور مثبت توانائی فراہم کر رہے ہیں،”
قبل ازیں کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا تھا کہ صدر پوتن اپنے “بے مثال” دورۂ چین کی تیاری کر رہے ہیں، جو مشرقی اقتصادی فورم میں شرکت سے قبل انجام دیا جائے گا۔









