ماسکو(شاہد گھمن سے) روسی اکیڈمی آف سائنسز کے رکن اور گمالیا ریسرچ سینٹر کے ڈائریکٹر الیگزینڈر گنتسبرگ نے اعلان کیا ہے کہ روس میں ایک انقلابی mRNA کینسر ویکسین تیار کی گئی ہے جو نہ صرف بنیادی رسولیوں (ٹِیومرز) بلکہ ان کے پھیلاؤ (میٹاسٹیسز) کو بھی ختم کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

ماہرین کے مطابق، یہ ویکسین ایک بڑے قومی سائنسی کنسورشیم کے تحت 17 بڑے تحقیقی اداروں کی شراکت سے تیار کی گئی ہے۔ دوا مریض کے جینیاتی ڈیٹا کی بنیاد پر، مصنوعی ذہانت اور جدید ڈیٹا سینٹرز کی مدد سے تیار کی جاتی ہے۔
ابتدائی طبی آزمائشیں 2025 کے موسمِ خزاں میں جلد کے کینسر (میلانومہ) کے مریضوں پر شروع کرنے کا منصوبہ ہے۔ بعدازاں اسے پھیپھڑوں اور لبلبے (پینکریاز) کے سرطان کے لیے بھی استعمال کے قابل بنایا جائے گا۔
الیگزینڈر گنتسبرگ نے کہاکہ “ہم نے پہلی بار میٹاسٹیسز ختم کرنے کا راستہ ڈھونڈا ہے۔ امید ہے کہ ویکسین رسولیوں کو اس حد تک پیچھے دھکیل دے گی کہ صرف چند خلیے باقی رہ جائیں گے۔”
اس منصوبے کو عالمی سطح پر بھی پیش کرنے کا ارادہ ہے، بالکل اسی طرح جیسے “اسپوتنک V” ویکسین کو متعارف کرایا گیا تھا۔ دوا کی تیز تر تیاری کے لیے جدید معیار (GMP) پر مبنی ایک خصوصی پروڈکشن یونٹ بھی قائم کیا جا چکا ہے، جس میں 41 نئی مشینیں نصب ہیں۔
روس کو اب ڈیٹا سینٹرز کی کمی اور اجزاء کی درآمدات کی زیادہ قیمت کا سامنا ہے۔ اسی لیے حکومت اور سائنسدان اس ویکسین کے لیے مکمل گھریلو پروڈکشن لائن قائم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اگر یہ ویکسین کلینیکل آزمائشوں میں کامیاب ہو جاتی ہے تو یہ نہ صرف روس بلکہ پوری دنیا میں کینسر کے علاج میں ایک انقلاب ثابت ہو سکتی ہے۔









